سندھ رینجرز میں پنجاب کے 50 فیصد اہلکار ہیں، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ
اسلام آباد: سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈاکٹر ایاز نے بتایا ہے کہ سندھ رینجرز میں 30 فیصد سندھ اور پنجاب کے 50 فیصد اہلکار ہیں جبکہ وفاقی ملازمتوں میں صوبائی کوٹہ کا خیال نہیں رکھا جارہا۔
اسلام آباد میں سینیٹر محمد جاوید عباسی کی سربراہی میں سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی حکومت کی ملازمتوں میں صوبائی کوٹے کا معاملہ زیر بحث آیا۔
جاوید عباسی نے پوچھا کہ کیا وفاقی ملازمتوں میں صوبائی کوٹہ کی خلاف ورزی ہورہی ہے؟۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈاکٹر ایاز نے بتایا کہ کوٹہ ابتدائی بھرتی میں ہوتا ہے ترقی میں نہیں ہوتا، یہ کہہ سکتے ہیں کہ کوٹہ کا خیال نہ رکھا گیا تاہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کوٹہ کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بریفنگ میں بتایا کہ 5 لاکھ 81 ہزار 240 سول سرونٹس ہیں، جن میں سول آرمڈ فورسز بھی شامل ہیں، سول آرمڈ فورسز میں سب سے زیادہ 51 فیصد بھرتیاں خیبر پختونخوا سے کی گئیں اور کوٹہ آبزرو نہیں کیا جارہا۔
ڈاکٹر ایاز نے کہا کہ وزارتوں میں سندھ کی نمائندگی کم ہے اور 17.7 فیصد ہے جبکہ پنجاب کی 55 فیصد، بلوچستان 4.1 اور خیبر پختونخوا کی 11.7 فیصد نمائندگی ہے، سندھ رینجرز میں 30 فیصد سندھ اورپنجاب کے 50 فیصد اہلکار ہیں۔
سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ جہاں کوٹہ آبزرو نہیں ہوا، اس کے حصے کے مطابق باقی محکموں میں ان صوبوں کو ترجیح دینی چاہیے۔
سینیٹر سکندر میندرو نے اعتراض کیا کہ کراچی ائیر پورٹ پر گریڈ ون ٹو پر پنجاب کے ملازم بھرتی کیے گئے ہیں، قانون کے مطابق گریڈ ایک اور دو مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جاتا ہے۔
کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ کراچی میں 27 سے زائد قومی اداروں کے ہیڈ آفس ہیں، آپ کو تو شکوہ نہیں کرناچاہیے کیونکہ کوئٹہ اور پشاور میں اداروں کے ہیڈ آفسز نہیں ہیں۔
کمیٹی نے سفارش کی کہ کوٹہ پوری طرح آبزرو نہیں کیا گیا، سول آرمڈ فورسز میں بہت زیادہ خلاف ورزی ہے، لہذا کوٹہ کے سلسلے میں جو صوبہ جتنا متاثر ہوا اس کو اتنی نوکریاں دی جائیں۔
کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزارت قانون کے حکام کو طلب کرتے ہوئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے کہا کہ اگلے اجلاس میں بتائیں کس کس علاقے میں کتنا کوٹہ آبزرو نہ ہوا۔