کورونا سے جان چھوٹی نہیں کہ دنیا میں ایک اور وباء پھوٹ پڑی
نیویارک :: دنیا ابھی کورونا سے ہی نمٹنے کی کوششوں میں ہی ہے کہ اس دوران امریکہ میں ایک اور وباء پھوٹ پڑی۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس کے بعد مونکی پاکس نامی بیماری رپورٹ ہوئی ہے ، جہاں امریکی شہر ڈلاس کے ایک شہری میں مونکی موکس نامی بیماری پائی گئی، جس کو مونکی پاکس کی شکایت ہوتے ہی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ، مذکورہ شہری نائجیریا کے شہر لیگوس سے اٹلانٹا اور پھر ڈلاس پہنچا تھا۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ بیماری چھوٹے جانوروں جیسے چوہا اور بندر سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے ، مونکی پاکس نامی بیماری سانس کے ذریعے دیگر لوگوں میں بھی منتقل ہو سکتی ہے ، امریکہ میں 2003 کے بعد اس بیماری کا اب یہ پہلا کیس سامنے آیا ہے ، اس بیماری میں شرح اموات ایک فیصد ہے جب کہ اس مرض میں نزلے جیسی علامات اور بغل کے نیچے سوجن ہوتی ہے اور چکن پاکس جیسی خارش شروع ہو جاتی ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کورونا وباء کی ابتداء سے متعلق تحقیقات میں چین سے ایک بار پھر تعاون مانگ لیا گیا ، اس ضمن میں ڈبلیو ایچ اور کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دنیا میں لاکھوں افراد کورونا سے متاثر ہوئے، اس وباء کی حقیقت جاننا ان کا حق ہے
تاہم کیا یہ وائرس لیبارٹری سے لیک ہوا؟ یہ کہنا ابھی قبل ازوقت ہوگا ، چین تحقیقات کو شفاف بنانے کے لیے مزیدتعاون کرے ، کورونا کی ابتداء کے حوالے سے تحقیقات کے لیے اس سے پہلے بھی ڈبلیو ایچ او اپنا مشن چین کے شہر ووہان بھیج چکا ہے، مشن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ وائرس جانور سے انسان کو منتقل ہوا تاہم امریکی صدر اور دیگر عالمی رہنماوں نے رپورٹ پر عدم اطمینان کرتے ہوئے مزید تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
اسی سلسلے میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وبائی مرض کے پہلے چند مہینوں کے دوران ڈبلیو ایچ او کا اس بات پر اصرار تھا کووڈ 19 لوگوں کے کھانسنے یا چھینکنے سے منتقل ہوتا ہے نہ کہ وہ ہوا میں رہتا ہے اور اس کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے ، اسی وجہ سے ہاتھ دھونے کو روک تھام کے اہم اقدام کے طور پر بیان کیا گیا کہ متاثرہ افراد کے سطحوں اور اشیاء کو چھونے سے یہ وائرس پھیل سکتا ہے لیکن برٹش میڈیکل جرنل کے ایک مضمون سے یہ بات سامنے آئی کہ سارس کوو 2 سطحوں کو چھونے کے مقابلے میں سانس لینے سے کہیں زیادہ پھیلتا ہے۔
تازہ ترین شواہد سے پتا چلتا ہے کہ کووڈ 19 بنیادی طور پر قریب فاصلے پر لوگوں کے درمیان ایروسول یعنی ہوا میں موجود آبخرات کے ذریعے منتقل ہوتا ہے ، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یہ خاص طور پر گھر کے اندر، بھیڑ میں اور ناقص ہوادار جگہوں پر ہوسکتا ہے جہاں ایک یا اس سے زیادہ متاثرہ افراد دوسروں زیادہ وقت گزارتے ہیں ، یہ وجہ ہے کہ ہماری زندگیوں میں بہت سی پابندیاں عائد کی گئی ہیں کہ ہم بند جگہوں پر زیادہ لوگوں سے نہ ملیں۔