مریم نواز کی ایک غلطی نے عمران خان کی حکومت کو گرنے سے بچا لیا

لاہور : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور کا کہنا ہے کہ بیک ڈور والا نہیں فرنٹ ڈور والا ہوں،اس لیے میرے علم میں ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں بیک ڈور رابطے ہوئے ہیں۔ایک انٹرویو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ہاں کچھ لوگ ایسے ضرور ہوتے ہیں جو فرنٹ رنر ہوتے ہیں مگر جاتے بیک ڈور ہی ہیں۔

اس لیے اس طرح کی افواہوں کو سنجیدگی سے نہ لیا جائے۔پیپلز پارٹی کافی دیر سے جو کچھ کہہ رہی تھی آج یہ سب اسی پر آگئے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کا شروع دن سے یہ موقف تھا کہ وفاق ، پنجاب ، بلوچستان تینوں حکومتیں کر سکتی ہیں لیکن اس طرف کوئی بھی توجہ دینے کے لیے تیار نہیں تھا اور پی ڈی ایم نے سارا موومنٹم خراب کر دیا۔

ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے جو فیصلہ کل کرنا تھا وہ اگر آپ آج کریں گے تو غلط ہو گا،بجٹ سے پہلے ایسے حالات ہو گئے تھےکہ وفاق اور پنجاب دونوں حکومتیں جا سکتی تھیں لیکن پھر مریم نواز نے انٹرویو دے دیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ پانچ سال پورے کریں اور موجودہ حکومت کراسئز سے نکل گئی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ اس وقت پنجاب کے اندر کرائسز موجود ہیں،ٹینشن چل رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ملاقات کے لیے زور لگا رہے ہیں لیکن اسپیکر پنجاب اسمبلی ان سے مل نہیں رہے جبکہ جہانگیہر ترین گروپ دوبارہ سے متحرک ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان ایشوز کو لے کر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے ،ہم اس وقت لیڈر کرنے پارٹی نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ نجی ٹی وی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے درمیان بیک ڈور رابطے شروع ہوئے ہیں اور ان رابطوں میں اہم ہیش رفت بھی ہوئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ایک بار پھر مرکز اور پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کے خواہاں ہیں، اور بیک ڈور رابطوں میں پیپلز پارٹی نے بلاول بھٹو زرداری کی خواہش کا اظہار بھی کردیا ہے۔

پیپلزپارٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) کو وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب کے عہدوں کی پیشکش کردی ہے، اور کہا ہے کہ اگر ن لیگ ساتھ دے تو مرکز اور پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی ممکن یے، کیوں کہ ہمارے پاس مرکز اور پنجاب میں نمبرز پورے ہیں، اگر آپ ساتھ دیں تو ان ہاؤس تبدیلی کی صورت میں پیپلزپارٹی مرکز میں وزیراعظم اور پنجاب میں وزیراعلی ن لیگ کا قبول کرے گی۔

پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مرکز اور پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کے لئے تحریک انصاف کے ناراض اراکین اور حکومتی اتحادی پوری طرح تیار ہیں، حکومت اور اتحادیوں کے 25 سے زائد ارکان قومی اسمبلی اور پنجاب میں 31 ارکان اسمبلی ساتھ دیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی رابطہ کاروں نے پیپلز پارٹی کی پیشکش پر وقت مانگ لیا ہے، اور کہا ہے کہ قیادت سے مشاورت کے بعد آپ کی پیشکش کا جواب دیں گے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے