امریکا نے طالبان حکومت کو مشروط طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کردیا

واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکا افغانستان میں مستقبل میں طالبان حکومت کو مشروط طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے یہ اعلان غیرمتوقع طور پر ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب خطے کی طاقتوں روس اور چین نے بھی ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہیں کیا. امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک کابل میں طالبان کی حکومت کو صرف اس صورت میں تسلیم کرے گا جب وہ اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور دہشت گردوں کو ملک سے دور رکھے.

رپورٹ کے مطابق چین طالبان کی جانب سے طالبان کو ایک جائز حکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے ذرائع ابلاغ پر گردش کرتی غیرمصدقہ رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مستقبل کی افغان حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار رکھے اور جو دہشت گردوں کو پناہ نہ دے اس حکومت کے ساتھ ہم کام کر سکتے ہیں اور تسلیم کرسکتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ ایسی حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار نہیں رکھے جو امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف مذموم عزائم رکھنے والے دہشت گرد گروہوں کو پناہ دے، یقینی طور پر ایسا نہیں ہونے دیں گے انہوں نے خبردار کیا کہ اگر وہ بنیادی حقوق کا احترام نہیں کرتے ہیں اور دہشت گردوں کو پناہ دینا بند نہیں کرتے ہیں تو کابل میں طالبان کی زیرقیادت حکومت کو بین الاقوامی امداد نہیں ملے گی، پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی اور وہ سفر نہیں کرسکیں گے.

انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا سمیت عالمی برادری پر یہ لازم ہے کہ وہ معاشی، سفارتی، سیاسی، ہر وہ حربہ استعمال کرے جو ہمارے پاس ہے اور یقینی بنائیں کہ طالبان حقوق برقرار رکھیں. انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ اگر طالبان ایسا نہیں کرتے ہیں تو، ان حقوق کو برقرار نہ رکھنے کی وجہ سے انہیں واضح طور پر سزاﺅں کا سامنا کرنا پڑے گا تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایسا کرنا کیسے اور کیوں کر ممکن ہوگا.

انٹرویو کرنے والے صحافی سی این این کے جیک ٹیپر نے انٹونی بلنکن کو یاد دلایا کہ ایک حالیہ بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اصرار کیا تھا کہ کابل حکومت کا خاتمہ نہیں ہوگا اور ان سے سوال کیا کہ صدرکے اندازے اتنے غلط کیسے ہو سکتے ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ امریکا نے افغانستان میں اپنے اہداف کو پورا کیا ہے ان لوگوں سے نمٹا ہے جنہوں نے ہم پر 9/11 حملہ کیا اسامہ بن لادن کا خاتمہ کیا اور القاعدہ کا خطرہ کم کیا اور اب وقت آگیا ہے کہ وہاں سے نکل جایا جائے.

صحافی نے افغانستان میں سابق امریکی سفیر ریان کروکر کے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکی فوجیوں کا انخلا افغانستان کو طالبان کے حوالے کرنا ہے صحافی نے سوال کیا کہ کیاامریکی صدر پر افغانستان سے اس تباہ کن انخلا کا الزام نہیں ہوگا؟ جس پرانٹونی بلنکن نے جواب دیا کہ ہم نے صدر سمیت سب سے کہا ہے کہ طالبان 2001 کے بعد سے اب تک کی اپنی سب سے بہترین پوزیشن پر ہیں.

یہ وہ طالبان ہیں جو ہمیں وراثت میں ملے ہیں اور اسی طرح ہم نے دیکھا کہ وہ جارحانہ انداز میں پیش قدمی کرنے اور ملک کو واپس لینے کی صلاحیت رکھتے تھے انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکا نے جدید ترین فوجی سازوسامان، 3 لاکھ مضبوط افواج اور ایک فضائی قوت پر اربوں ڈالر خرچ کیے، جو کہ طالبان کے پاس نہیں تھے اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے دیکھا ہے کہ وہ قوت ملک کا دفاع کرنے میں ناکام رہے.

امریکی وزیرداخلہ نے اس بات کو بھی مسترد کردیا کہ امریکی سفارت خانے کے عملے اور دیگر امریکیوں کو نکالنے کے لیے امریکی فوجی بھیجنا ویت نام سے امریکی انخلا سے ملتا جلتا ہے ان کا اصرار تھا کہ یہ سائگون نہیں ہے ہم 20 سال پہلے ایک مشن کے ساتھ افغانستان گئے تھے اور وہ مشن ان لوگوں سے نمٹنا تھا جنہوں نے 9/11 حملہ کیا اور ہم اس مشن میں کامیاب ہو گئے ہیں.

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے