اشرف غنی کی مغربی ممالک میں پناہ کیلئے درخواست دینے کی کوششیں
کابل: افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے مغربی ممالک میں پناہ کے لئے درخواست دینے کی کوششیں شروع کردیں۔ میدیا ذرائع کے مطابق سابق افغان صدر اشرف غنی اس وقت ازبکستان میں موجود ہین اور ان کی طرف سے مغربی ممالک میں پناہ کے لئے درخواست دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں ، سیاسی پناہ کے حوالے سے سابق افغان صدر امریکہ کو درخواست دینے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
دوسری طرف تاجکستان کی وزارت داخلہ نے افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی کے اپنے ملک میں آنے کی تردید کردی ، اس حوالے سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ کہا نہیں جاسکتا کہ عہدہ چھوڑنے کے بعد اشرف غنی کہاں جائیں گے تاہم ان کا طیارہ تاجکستان میں لینڈ نہیں ہوا اور نہ ہی سابق افغان صدر کا جہاز تاجکستان کی ایئر سپیس میں داخل ہوا۔
علاوہ ازیں افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی کی جانب سے ملک سے فرار ہونے کے بعد صدارتی محل سے ملنے والی دستاویزات میں اہم انکشافات سامنے آگئے ، میڈیا ذرائع کے مطابق سابق افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے اپنی ٹیم کے ہمراہ افغانستان چھوڑ کر جانے کے بعد افغان صدارتی محل سے اہم دستاویزات ملی ہیں ، جن سے معلوم ہوا ہے کہ سابق صدر اشرف غنی ، قومی سلامتی کے مشیر حمد الله محب اور پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے افغانستان کے نائب صدر امرُالله صالح نے 170 افراد کی ایک باقاعدہ تنخواہ دار سوشل میڈیا ٹیم رکھی ہوئی تھی جِن کا صرف اور صرف کام پاکستان کے خلاف فیک نیوز اور ٹرینڈز چلانا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے صدر اشرف غنی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک چھوڑ کر چلے گئے ، افغان میڈیا کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ، جس کے بعد وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک بھی چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور ان کے تاجکستان پہنچنے کی اطلاعات ہیں ، اس حوالے سے تاجک میڈیا نے بھی اشرف غنی کے وہاں پہنچنے کی تصدیق کی ۔