سابق شمالی اتحاد کے لیڈروں کا طالبان کے خلاف جنگ کا عندیہ
کابل:سابق شمالی اتحاد کے لیڈروں نے طالبان کے خلاف جنگ کا عندیہ دیتے ہوئے وادی پنج شیر کے نزدیک نامعلوم مقام پر مشاورت جاری ہے . برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت نواز سابق نائب صدر امر اللہ صالح ایک طرف جہاں ملک کے صدر ہونے کا دعوی کررہے ہیں تو دوسری جانب وہ احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کے ساتھ طالبان کے خلاف مزاحمتی تحریک چلانے کا عندیہ دے رہے ہیں.
امر اللہ صالح کا دعوی ہے کہ چونکہ اشرف غنی مستعفی ہوئے بغیر ملک سے فرار ہوئے لہذا نائب صدر کی حیثیت سے آئین کے مطابق وہ خودبخود ملک کے صدر بن گئے ہیں ان کا کہنا تھا کہ مسلح طالبان کا ملک پر قبضہ ”غیرقانونی“ ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں طالبان ملک کی تمام اہم سرحدی راستوں اور تمام صوبوں پر مکمل کنٹرول سنبھال چکے ہیں اور صرف کچھ گنے چنے علاقے ایسے ہیں جہاں طالبان نے ابھی تک قبضے کا دعویٰ نہیں کیا.
قبل ازیںفرانسیسی جریدے کے لیے لکھے گئے ایک مضمون میں احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے طالبان کے خلاف جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے احمد مسعود نے انسٹاگرام پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ افغانستان سے باہر نہیں گئے ہیں اور پنج شیر میں اپنے لوگوں کے ساتھ ہیں تاہم وہ پنچ شر میں اپنی موجودگی کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مہیا کرسکے.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1996 سے 2001 تک طالبان کے دور میں یہ صوبہ ان کے کنٹرول میں نہیں رہا تھا اور وہاں شمالی اتحاد نے طالبان کے خلاف مزاحمت جاری رکھی تھی لیکن اس وقت صورتحال مختلف ہے کیونکہ سابق شمالی اتحاد کے بیشترعلاقے طالبان کے کنٹرول میں جاچکے ہیں جبکہ ان علاقوں کے قبائلی سرداروں کی حمایت طالبان کو حاصل ہے اور ان علاقوں میں بیس سالوں کی جنگ کے دوران طالبان میں مقامی طور پرتنظیمیں قائم کی ہیں اور سابق شمالی اتحاد کے صوبوں پر قبضہ ازبک اور تاجک النسل مقامی کمانڈروں نے حاصل کیا ہے.