افغانستان سے نہیں کسی اور ملک سے دہشت گردی کا زیادہ خطرہ ہے
واشنگٹن: ایک مرتبہ تو جوبائیڈن نے ان سبھی لوگوں سے نطریں پھیر لی ہیں جنہوں نے افغانستان میں امریکہ کی مدد کی تھی۔ امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ابھی نہیں بتا سکتے کہ افغانستان میں حالات کس کروٹ بیٹھیں گے؟ تاہم انہوں نے کہا کہ جو بھی افغانستان چھوڑنا چاہتا ہے اسے واپس لائیں گے۔
ذرائع کے مطابق امریکی صدر نے یہ بات افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے افغانستان میں موجود امریکی شہریوں کی تعداد سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں موجود امریکی شہریوں کی تعداد جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔صدر جوبائیڈن نے کہا کہ 13 ہزار سے زائد افراد کو افغانستان سے نکال چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 204 امریکی صحافیوں کو بھی وہاں سے نکالا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً 6 ہزار امریکی فوجی اس وقت افغانستان میں موجود ہیں۔امریکی صدرنے کہا کہ انخلا کے دوران امریکہ مسلسل طالبان سے رابطے میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ کے نزدیک کسی بھی ممکنہ دہشت گرد حملے پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔صدرجوبائیڈن نے کہا کہ آئندہ ہفتے افغانستان کی صورتحال پر جی سیون ممالک کا اجلاس ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی طالبان کے حوالے سے مشترکہ پالیسی اختیار کریں گے۔
امریکہ کے صدر نے واضح کیا کہ انخلا کا آپریشن مشکل اور خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اور اتحادی ممالک کے شہریوں کو افغانستان سے لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔صدر جوبائیڈن نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے زیادہ دیگر جگہوں سے دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ ہے۔امریکی صدر جوبائیڈن نے واضح طور پرکہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے ممکنہ نیٹ ورک پرحملہ کرنے کی فضائی صلاحیت برقرار رکھیں گے۔