کراچی: کراچی میں نوجوان ناظم جوکھیو کے قتل میں نامزد رکن سندھ اسمبلی جام اویس نے میمن گوٹھ تھانے میں گرفتاری دے دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ناظم جوکھیو کا قتل کیس میں لواحقین کا احتجاج رنگ لے آیا ہے۔نامزد ملزم جام اویس نے گرفتاری دے دی ہے۔ایس ایس پی ملیر نے میڈیا سے گفتگو میں میں تصدیق کی کہ ناظم جوکھیو قتل کیس میں پی پی رکن سندھ اسمبلی جام اویس نے گرفتاری دے دی ہے۔
جام اویس نے ملیر میمن کوٹ پولیس اسٹیشن میں جا کر خود کو گرفتاری کے لئے پیش کیا۔گذشتہ روز پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی اویس جوکھیو کے خلاف ناظم جوکھیو کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ناظم جوکھیو کی لاش گزشتہ روز ملیر میمن گوٹھ سے برآمد ہوئی تھی۔پولیس کے مطابق ایم پی اے کریم جوکھیو کے سیکریٹری نیاز جوکھیو کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اویس جوکھیو پر پارٹی کارکن ناظم جوکھیو کے قتل کا الزام ہے، اویس جوکھیو پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالکریم کے چھوٹے بھائی ہیں۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ملیر میں ناظم جوکھیو کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو ورثا کی مرضی سے ایف آئی آر درج کرنیکی ہدایت کر دی۔ وزیراعلی مرادعلی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ مقتول کے ورثا کو انصاف دلایا جائے اور لواحقین کی مرضی سے مقدمے کا اندراج کیا جائے۔
قبل ازیں ملیر جام گوٹھ میں نوجوان کے قتل پر اہلخانہ نے جناح اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سالارگوٹھ میں گزشتہ روز بااثر افراد تلور پرندیکا شکار کرنے آئے تھے تمام افراد پی پی رہنماجام اویس بجار کے مہمان تھے۔لواحقین نے الزام عائد کیا تھا کہ رات کو جام اویس بجار کے گارڈ گھرآئے اور ناظم جوکھیو کو اوطاق لے گئے مقتول کے بھائی نے اوطاق جاکراویس بجارسے معافی مانگی مگراسے رحم نہ آیا، اویس بجارکے گارڈزنے ناظم جوکھیو پر تشدد کیا اور بھائی کو گھربھیج دیا۔لواحقین کا کہنا تھا کہ لاش کی اطلاع میمن گوٹھ تھانے سے موصول ہوئی اور پولیس نے ڈرامائی کارروائی میں 2افراد کو حراست میں لیا۔