سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا
اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا غیر دستخط شدہ مختصر حکم نامہ معطل کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت مین واقع مونال ریسٹورنٹ ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں مونال ریسٹورنٹ کو سیل کیے جانے کے حوالے سے مقدمے کی سماعت ہوئی جہاں جسٹس مظاہرنقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کیا یہ بادشاہت ہے کہ شہنشاہ نے فرمان جاری کیا اور دستخط سے پہلے ہی عمل ہوگیا۔
اس سے پہلے 24 فروری کو سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کوعارضی بنیادوں پر کھولنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد ہی کوئی ٹھوس حکم دے سکیں گےاوراگر2 ہفتے تک تفصیلی فیصلہ نہ آیا تو مناسب حکم جاری کریں گے۔
اس وقت سماعت کے دوران مونال ریسٹورنٹ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دستخط ہونے تک حکمنامہ میں تبدیلی ہوسکتی ہے، وائلڈ لائف بورڈ کیس میں فریق نہیں تھا ، بغیرتحریری حکم کیسے قبضہ لے سکتا ہے؟ اس علاقے میں مونال کےعلاوہ 13 ریسٹورنٹ مزید چل رہے ہیں لیکن ہائی کورٹ نے مونال کو بند کردیا جب کہ دیگر کے خلاف انکوائری کا حکم دیا گیا۔
اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے تھے کہ تکنیکی طور پر آپ کی بات درست ہے ، وزارت دفاع کی فریق بننے کی استدعا پر فی الحال فیصلہ نہیں کرسکتے ، ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے تک وزارت دفاع کی درخواست زیرالتواء رہے گی۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مونال کی زمین وفاق کی ملکیت ویٹنری فارمز کو دی گئی ہے ، ویٹنری فارمز جی ایچ کیو کے ماتحت ہیں ، ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ نیشنل پارک کی زمین ویٹنری فارمز کو نہیں دی جا سکتی ، اس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ مناسب ہوگا وزارت دفاع انٹراکورٹ اپیل میں اپنا موقف پیش کرے بعد ازاں عدالت نے محکمہ وائلڈ لائف کی فریق بننے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی تھی۔