سپریم کورٹ نے ای سی ایل سے نکالے گئے ناموں کی فہرست طلب کرلی
اسلام آباد : سپریم کورٹ نے حکومت کی طرف سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالے گئے ناموں کی فہرست طلب کرلی ، اس ضمن میں چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے حکم دیا ہے کہ 4 ہزار سے زائد افراد کے نام نکالے گئے‘ ای سی ایل سے نام نکالنے کا طریقہ کار کیا تھا؟ وہ نام جمع کرائے جائیں جو ای سی ایل سے اس دوران نکالے گئے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں حکومتی شخصیات کے کیسز میں مداخلت کے تاثر پر از خود نوٹس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے ازخود نوٹس کی سماعت کی ، دوران سماعت سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف پیش ہوئے ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے دریافت کیا کہ کیا آپ نے پیپر بک پڑھا ہے؟ اس کے جواب میں اشتر اوصاف نے کہا کہ جی میں نے پیپر بک پڑھا ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ صفحہ نمبر 2 پڑھیں کیوں کہ نوٹس لینے کی جو وجوہات ہیں وہ صفحہ نمبر 2 پر موجود ہیں ، پیپر بک نمبر 2 میں ڈی جی ایف آئی اے ثناء اللہ عباسی کو ہٹائے جانے اور ڈاکٹر رضوان کی موت کا ذکر موجود ہے ، ایسا کیوں ہوا، ڈی جی ایف آئی اے جو خیبر پختونخوا کے آئی جی تھے ان کا تبادلہ کیوں کیا گیا؟ ڈاکٹر رضوان ایک قابل افسر تھے ان کو کیوں ہٹایا گیا؟ یہ سب پیش رفت بظاہر کریمنل جسٹس سسٹم میں مداخلت کے مترادف ہے، آپ اس ساری صورتحال کا جائزہ لیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ای سی ایل سے 4 ہزار سے زائد افراد کے نام نکالے گئے ، ای سی ایل سے نام نکالنے کا طریقہ کار کیا تھا؟ وہ نام جمع کرائے جائیں جن کے نام ای سی ایل سے اس دوران نکالے گئے ، ہمارے ملک میں جوکرمنل جسٹس سسٹم ہے اس کے بارے میں خبریں آئیں ، اس وقت ہم کوئی رائے نہیں دے رہے، ہم نے لوگوں سے رول آف لا کا وعدہ کیا ہے اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ، میں امید کرتا ہوں کی وفاقی حکومت پولیس کے ساتھ تعاون کریگی ۔