پاکستان بینک کرپٹ نہیں ہو رہا،چیف جسٹس پاکستان
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے سپر ٹیکس کے نفاذ سے متعلق کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ پاکستان بینک کرپٹ نہیں ہو رہا،4 کروڑ ڈالر غیر قانونی طور پر باہر جا رہے ہیں،حکومت فارن کرنسی کی بیرون ملک اسمگلنگ روکے تو صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں زیادہ آمدن پر سپر ٹیکس کے نفاذ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت ایف بی آر کے وکیل نے کہا کہ سپر ٹیکس کیس میں لاہور ہائیکورٹ کا حتمی فیصلہ آ گیا ہے،لاہور ہائیکورٹ نے حتمی فیصلے پر عملدرآمد 60 دن کیلئے معطل بھی کیا۔ چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے ریمارکس دئیے کہ اگلے ہفتے اس کیس کو مقرر کر دیتے ہیں،ایف بی آر سپر ٹیکس کیس میں اچھی نیت سے آیا ہے۔
معلوم ہے کہ شیل پاکستان پہلے ہی کروڑوں روپے کا ٹیکس ادا کرتا ہے،پاکستان دیوالیہ نہیں ہورہا،ہر ایک کو ملک کے مفاد کیلئے خود کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے،حکومت فارن کرنسی کی بیرون ملک اسمگلنگ کو روکنے کیلئے اقدامات کرے۔
عدالت نے سپر ٹیکس کے تمام مقدمات کو یکجا کر کے اگلے ہفتے مقرر کرنے کا حکم دے دیا،زیادہ آمدن پر سپر ٹیکس کے نفاذ سے متعلق کیس کی سماعت 16 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔ یاد رہے کہ ایف بی آر نے زائد آمدن والی کمپنیوں پر سپر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ایف بی آر کی جانب سے دائر درخواستوں پر فیصلہ سنایا،سپریم کورٹ نے امیر کارپوریشنز کو 50 فیصد واجبات 7 روز کے اندر ادا کرنے کی ہدایت کی۔