الیکشن کیلئے 90 روز کا وقت اسمبلی تحلیل کے ساتھ ہی شروع ہوجاتا ہے، سپریم کورٹ

الیکشن کیلئے 90 روز کا وقت اسمبلی تحلیل کے ساتھ ہی شروع ہوجاتا ہے، سپریم کورٹ

اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ الیکشن کیلئے 90 روز کا وقت اسمبلی تحلیل کے ساتھ ہی شروع ہوجاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت جاری ہے، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پنجاب اور خیبر پختوانخوا میں انتخابات میں تاخیر پر از خود نوٹس کی سماعت کررہا ہے، بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان اور جسٹس محمد علی مظہر شامل ہیں۔
دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے ساتھ ہی 90 روز کا وقت شروع ہوجاتا ہے، اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد وقت ضائع کرنے کی کیا ضرورت ہے، آرٹیکل 57کے مطابق انتخابات کی تاریخ دینا آئینی ذمہ داری ہے، جب کہ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا نگران وزیراعلیٰ الیکشن کی تاریخ دینے کی ایڈوائس گورنر کو دے سکتا ہے؟ کیا گورنر نگران حکومت کی ایڈوائس مسترد کرسکتا ہے؟ سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ ماضی میں قرار دے چکی ہے انتخابات 90 روز میں ہی ہونے ہیں، الیکشن کی تاریخ اور نگران سیٹ اپ کا اعلان ایک ساتھ ہوتا ہے، الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار گورنر کا ہے نگران وزیر اعلی کا نہیں، اتنے دنوں سے اعلان نہیں کیا گیا، دباو میں اگر اسمبلی ٹوٹ جائے تو صدر مملکت تاریخ دیں گے، میرا موقف ہے کہ انتخاب کی تاریخ دینا صدر مملکت کا اختیار ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کہہ رہے ہیں حکومت آئینی زمہ داری پوری نہیں کررہی؟ 90 روز میں الیکشن کرانا آئین کی روح ہے، اٹارنی جنرل سے کہیں گے آئینی نکات پر معاونت کریں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے