الیکشن التوا کیس: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

الیکشن التوا کیس: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے التوا سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 8 اکتوبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن التوا کیخلاف درخواست پر سماعت کی اور دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔

قبل ازیں وزارت دفاع نے عدالتی حکم پر سپریم کورٹ میں تحریری رپورٹ سربمہر لفافے میں جمع کروائی جس میں پنجاب اور خیر پختنوخوا انتخابات میں فورسز کی تعیناتی کے حوالے سے تفصیلات شامل تھیں، رپورٹ میں موجودہ صورتحال پر انتخابات میں سکیورٹی کی عدم فراہمی کی وجوہات پر مبنی تفصیلات بھی شامل تھیں، وزارت دفاع کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنانا تھا۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ نے دن ساڑھے 11 بجے کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو وفاقی حکومت نے اپنا مؤقف تحریری طور پر سپریم کورٹ میں جمع کرواتے ہوئے مذکورہ بنچ پر اعتراض عائد کر دیا، وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی۔

حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ یکم مارچ کا سپریم کورٹ کا فیصلہ اکثریت سے دیا گیا، 3 رکنی بنچ متبادل کے طور پر تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت نہ کرے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کی درخواست مؤخر کی جائے، سپریم کورٹ کے جو ججز الیکشن کیس کو سن چکے ہیں انہیں نکال کر باقی ججز پر مشتمل بنچ بنایا جائے۔

حکومت نے مزید کہا کہ پہلے راؤنڈ میں دیا گیا الیکشن کا فیصلہ چار تین کی اکثریت سے دیا گیا، جسٹس اعجاز الاحسن پہلے راؤنڈ میں کیس سننے سے انکار کرچکے ہیں، چیف جسٹس اور جسٹس منیب اختر فیصلہ دینے والے بنچ کا حصہ تھے، چیف جسٹس اور جسٹس منیب اختر بھی اس کیس کو نہ سنیں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے