مذاکرات کرنے پر عدالت مجبور نہیں کر سکتی
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں ملک بھر میں انتخابات ایک ساتھ کرانے کی درخواستوں پر سماعت شروع ہو گئی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ درخواست پر سماعت کر رہے ہیں۔بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔دورانِ سماعت اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور اعوان عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین سینیٹ نے مذاکرات کا عمل شروع کیا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چیئرمین سینیٹ کس حیثیت میں یہ کام کررہے ہیں؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آپ کو معلوم ہے وہ ایک ادراے کے سربراہ ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اٹارنی جنرل آپ یہ ذہن میں رکھیں کہ ایک تاریخ جو ہم نے دی ہے اس پر ایک پارٹی کے علاوہ سب متفق ہیں۔
آپ سیاسی مسائل کا حل خود نکالیں،ہم اس پر کوئی وضاحت نہیں چاہتے، ہم یہاں پر اس لئے ہیں کہ آپ ہمیں اس کا حل نکال کر بتائیں۔ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے عدالت کو بتایا کہ پی ڈی ایم میں مذاکرات کے معاملے پر اختلافات ہیں۔ کل رات کو چیئرمین سینیٹ کا فون آیا انہوں نے کہا وزیر اعظم کی ہدایت پر رابطہ کررہا ہوں،حکومت اس وقت جو بھی کررہی ہےوہ صرف تاخیری حربے ہیں،پارلیمنٹ میرے لئے سیاسی کعبہ ہے لیکن انہوں نے پارلیمان کی خلاف ورزی کی ہے،’پارلیمان میں کہا گیا کہ ججز کو استحقاق کمیٹی میں بلایا جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ سیاسی باتیں نہ کریں،ان کو چھوڑ دیں،ان سے پوچھتے ہیں کہ یہ اب کیا چاہتے ہیں، عدالت صرف آئین پر عمل چاہتی ہے تاکہ تنازع کا حل نکلے۔عدالت کو کوئی وضاحت نہیں چاہئیے صرف حل بتائیں،چئیرمین سینیٹ اجلاس بلائیں گے اس میں بھی وقت لگے گا۔چئیرمین سینیٹ نہ حکومت کے نمائندے ہیں نہ اپوزیشن کے۔حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو خود اقدام اٹھاتی۔
مذاکرات کرنے پر عدالت مجبور نہیں کر سکتی۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عوام کی فلاح وبہبود اور ان کے ووٹ کے حق کیلئے کسی حل پر پہنچتے ہیں تو بہتر ہے،اگر کسی حل پر نہیں پہنچتے تو جیسا چل رہا ہے وہ چلے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہم نہ کوئی ہدایت جای کر رہے ہیں اور نہ ہی کوئی ٹائم لائن جاری کر رہے ہیں، عدالت مناسب حکمنامہ جاری کرے گی۔سپریم کورٹ میں ں ملک بھر میں انتخابات ایک ساتھ کرانے کی درخواست پر سماعت ملتوی کر دی گئی۔