سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز اور ڈائریکٹر فنانس کی تقرریوں کے عمل میں بے قاعدگیاں
کراچی: سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز اور ڈائریکٹر فنانس کی تقرریوں کے عمل میں بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔
حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کی جانب سے جامعات کے وائس چانسلرز اور ڈائریکٹر فنانس کی تقرری کے سلسلے میں بدترین بے قاعدگیاں اور بدنظمی سامنے آئی ہے۔
محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ نے پہلے پیپلز میڈیکل یونیورسٹی برائے خواتین بینظیر آباد میں ایک زائدالعمر سفارشی امیدوار کو وائس چانسلر کی تقرری کے لئے منعقدہ انٹرویومیں شامل کروانے کی غرض سے انٹرویو رکوانے کی کوشش کی تاہم جب تلاش کمیٹی کی جانب سے شارٹ لسٹ امیدواروں کے انٹرویو نہیں روکے گئے تو اس یونیورسٹی میں بھرتی کا پورا عمل وقتی طور پر رکواتے ہوئے عمر کی حد میں تبدیلی کردی گئی اور ایک اشتہار کے ذریعے عمر کی حد 62 برس سے بڑھا کر 65 برس کردی گئی جبکہ پہلے اشتہار کے تحت انٹر ویو دینے والے 62 برس یا اس سے کم عمر کے امیدوار کی بھرتی کا تمام عمل روک دیا گیا۔
بات صرف یہی نہیں رکی بلکہ اب محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ نے متعلقہ سفارشی امیدوار کو پیپلز میڈیکل یونیورسٹی برائے خواتین بینظیر آباد کے وائس چانسلر کے انٹرویو کے عمل میں شامل کرانے کے لئے دیگر تمام سرکاری جامعات میں بھی وائس چانسلر کی تقرری کی عمر 62 سے بڑھاکر 65 کردی گئی ہے۔
جن جامعات کے اشتہار میں وائس چانسلر کی عمر کی حد 62 برس تھی وہاں دوبارہ اشتہار کے ذریعے اسے 65 برس کیا جارہاہے، بتایا جارہاہے کہ متعلقہ امیدوار انٹرویو کے روز وزیر اعلیٰ ہاؤس جاکر بیٹھ گئے تھے اور وہاں سے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ اور سرچ کمیٹی کو فون کرا کے انٹرویو رکوانے کی کوشش کی گئی۔
علاوہ ازیں سرکاری جامعات کے ڈائریکٹر فنانس کی بھرتیوں کے سلسلے میں محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ نے اچانک فیصلہ کرتے ہوئے انٹرویو سے قبل تحریری ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ تحریری ٹیسٹ آئی بی اے کراچی 28 جولائی کو لے گا، 400 کے قریب ڈائریکٹر فنانس کے امیدواروں سے بذریعہ خط کہا گیا ہے کہ ان سے محض جنرل نالج کا ٹیسٹ لیا جائے گا۔