برطانیہ میں ضبط کی گئی 190 ملین پاونڈ کی رقم پاکستان کیلئے تھی ہی نہیں
اسلام آباد : 190 ملین پاونڈ کیس میں بڑی پیش رفت، سامنے آنے والی دستاویزات کے مطابق برطانیہ میں ضبط کی گئی رقم پاکستان کیلئے تھی ہی نہیں۔ تفصیلات کے مطابق بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں 190ملین پاؤنڈ سے متعلق این سی اے اور متعلقہ بینک کی دستاویزات سامنے آگئیں۔ اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق متعلقہ بینک کی جانب سے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کا 2019 میں لکھا گیا خط سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا گیا ہے۔
متعلقہ بینک کی جانب سے سامنے لائی گئی دستاویزات کے حوالے سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ 190 ملین پاونڈ کی ضبط کی گئی رقم پاکستان کیلئے نہیں تھی، یہ تاثر بھی درست نہیں کہ رقم حکومت پاکستان کو بھجوائی گئی تھی۔
نیشنل کرائم ایجنسی کے خط کے مطابق برطانوی جج نے اکاونٹ منجمد کرنے کا حکم کالعدم قرار دیا جس کے بعد 190 ملین پاونڈ بحریہ ٹاون کیلئے ہی استعمال ہونا تھے۔
لندن میں کیس جیتنے اور کلیئرنس کے بعد اکاونٹ ہولڈر نے رقم خود سے پاکستان بھجوائی، دستاویزات سے الزامات اور پروپیگنڈے کی تردید ہوتی ہے۔ جبکہ جیو نیوز کے مطابق متعلقہ بینک کے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ ادائیگی ذاتی ہدایات اور رضامندی سے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی۔ 190ملین پاؤنڈ ملک ریاض کے فیملی ممبر اکاؤنٹ ہولڈرکی ہدایت پر ٹرانسفر ہوئے، این سی اے اور متعلقہ بینک کی دستاویزات برطانیہ کے قوانین کے مطابق ہیں، اس پر قانونی کاروائی کا حق بھی برطانیہ کی متعلقہ عدالتوں کے خصوصی دائرہ اختیار میں ہے، دستاویزات میں برطانیہ کے این سی اے کا ایک خط بھی شامل ہے۔