جہاں وزیراعظم کے خلاف جھوٹے مقدمات بنیں وہ ملک کیسے چلے گا
سیالکوٹ: سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کا کہنا ہے کہ 2017 سے میرے خلاف سزاؤں کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ سے میری بڑی خوبصورت یادیں وابستہ ہیں۔اقتدار کیساتھ مشکل وقت بھی بہت دیکھا، کبھی ہمت نہیں ہاری،مشکلات کا مقابلہ کیا۔ جیلوں میں مقدمات اور ملکی بدری کی مدت میرے وزارت عظمیٰ کی مدت سے زیادہ ہے۔
2017 میں ملک خوشحال تھا۔میرے دور میں ملک میں مہنگائی کا نام و نشان نہیں تھا۔ میرے دور میں روپیہ مضبوط تھا۔ہمارے دور میں روٹی چار روپے کی تھی۔ نوازشریف نے کہا کہ جہاں وزیراعظم کے خلاف جھوٹے مقدمات بنیں وہ ملے کیسے چلے گا۔آئے روز وزیراعظم بدلنے سے ملک کیسے چلے گا،نوازشریف نے کہا کہ ایسے ایک ادارہ نہیں چلتا ملک کیسے چلے گا،سوچنے والی بات ہے۔
ہم بار بار ایسی غلطی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔میری جگہ ایسے بندے کو لایا گیا جس کو گالی کے سواکچھ نہیں آتا۔ن لیگ کے خلاف سزاؤں کا سلسلہ کچھ وقت پہلے ہی ختم ہوا۔بلاوجہ ہمیں سزائیں دی گئیں،ہماری حکومت بلاوجہ ختم کر دی گئی۔ہمارے خلاف سازش کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ہم اقتدار میں رہے اور اپوزیشن میں بھی۔ہنستا بستا ملک اجاڑ دیا گیا۔الیکشن میں ہیرا پھیری کیوں کی،آر ٹی ایس کو کیوں بند کیا؟۔
ہمارے خلاف بلا وجہ انتقامی کارروائیاں ہوتی رہیں۔جب کی خواجہ آصف نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کی پارٹی میں معافی،تلافی اور پارٹی چھوڑنے والوں کی لائنیں لگی ہیں،نواز شریف پہلی بار جلاوطن ہوئے تو کارکنوں نے مشکل وقت برداشت کیا۔نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم منتخب ہوں گے۔8 فروری کو دوبارہ وزیراعظم بنیں گے۔نواز شریف کو مٹانے کی کوشش کرنے والے خود مٹ گئے۔