پاکستان تحریک انصاف کو بلے کا نشان واپس مل گیا
پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے فیصلہ سنادیا جس کے تحت پاکستان تحریک انصاف کو بلے کا نشان واپس مل گیا۔ تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کا بلے کا انتخابی نشان بحال کردیا ہے، اس حوالے سے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے عدالت نے الیکشن کمیشن کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
بتایا گیا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ میں بلے اور انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ارشد علی نے کیس کی سماعت کی، کیس میں الیکشن کمیشن سمیت 15 فریقین تھے جن میں اکبر ایس بابر، راجہ طاہر نواز، نورین فاروق و دیگر شامل ہیں، گزشتہ روز الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل مکمل ہوئے اور آج عدالت نے مزید فریقین اور ان کے وکلاء کو بھی سنا۔
دوران سماعت صوابی کے یوسف علی کے وکیل قاضی جواد ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ میرے مؤکل پی ٹی آئی کے سابقہ ضلعی جنرل سیکرٹری رہے ہیں، میرے مؤکل نے پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر سے معلومات لینا چاہیں جو ان کو نہیں ملیں، میڈیا سے پتا چلا پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے، ہم نے درخواست کی کہ انتخابات کالعدم قرار دیے جائیں، میرے مؤکل انتخابات میں حصہ لینا چاہتے تھے مگر انہیں موقع نہیں دیا گیا۔
جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ ’آپ نے یہ نہیں کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ کرائے جائیں؟ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دیے تو آپ کو چاہیے تھا کہ دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کرتے، آپ اگر پارٹی سے تھے تو پارٹی نشان واپس لینے پر آپ کو اعتراض کرنا چاہیے تھا آپ نے نہیں کیا‘۔ وکیل قاضی جواد نے کہا کہ ’ہمیں تو انتخابات میں موقع نہیں دیا گیا اس لیے ان کے خلاف الیکشن کمیشن گئے‘، جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ ’پشاور میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے جو الیکشن کمیشن نے کالعدم قرار دیے، پشاور ہائیکورٹ کو پٹیشن سننے کا اختیار کیسے نہیں ہے؟‘ اس پر قاضی جواد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ’انٹرا پارٹی انتخابات پورے ملک کے لیے ہیں، ہائیکورٹ صرف صوبے کو دیکھ سکتا ہے‘۔