چار دہشت گرد گروپس کی جانب سے ملک کے بڑے شہروں میں خودکش حملوں کا خدشہ
راولپنڈی: کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دہشت گرد گروپوں کی جانب سے اسلام آباد، پنڈی، پشاور، کوئٹہ اور دیگر بڑے شہروں میں دہشت گردی کا خدشہ ہے، خفیہ اداروں نے 17 خودکش بمبار کے پاکستان پہنچنے کا الرٹ جاری کردیا جس پر ملک بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چار مختلف گروپوں کے 17 سے زائد دہشت گردوں کو ملک کے اہم شہروں میں دہشت گردی کا ٹاسک سونپے جانے کی خفیہ اطلاعات سامنے آئی ہیں جس پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیکیورٹی مزید سخت کرنے کی ہدایت دے دی گئی۔
اس حوالے سے آر پی او راولپنڈی ایڈیشنل آئی جی سید خرم علی کی جانب سے سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی سمیت ڈویژن بھر کے ضلعی پولیس سربراہوں کو “اسلام آباد راولپنڈی اٹک، میانوالی، ڈی جی خان، کے پی کے اور بلوچستان کے حوالے سے اسپیشل اینڈ اسپیسیفک انفارمیشن رپورٹ” کے عنوان سے مراسلہ ارسال کیا گیا۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ کابل میں تحریک طالبان پاکستان کی ٹاپ لیڈر شپ کا اجلاس ہوا ہے جس میں انھوں نے جنوری میں پاکستان کے اندر دہشت گرد کارروائیوں کا منصوبہ بنایا ہے جس میں راولپنڈی اسلام آباد، کے پی کے میں نئے ضم ہونے والے اضلاع ڈی آئی خان،ٹانک، کوئٹہ، چمن، پیشن اور اور دیگر ایریاز ہوسکتے ہیں، اس مقصد کے لیے تحریک طالبان پاکستان نے تحریک طالبان افغانستان سے فنڈزبھی لیے ہیں اور 15 کے قریب خودکش بمبار ان علاقوں میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کے لیے انہیں میسر ہیں۔
مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ تحریک طالبان نے 10 سے 12 جنگجووں کے گروپ جو نائٹ ویژن گلاسز، ہینڈ گرینیڈ اور راکٹ لانچرز سے لیس ہیں انہیں کمانڈر سلمان عرف صدیق کی سربراہی میں روانہ کیا ہے جو کے پی کے علاقے زانگلی بڈھ بیر میں روپوش ہیں، مذکورہ کمانڈر کے سہولت کار متنی و عزاخیل میں بھی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اسی طرح دہشت گردوں کا ایک مزید گروپ بھی پشاور کے حسن خیل کے علاقے میں موجود ہے جس کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ وہ پشاور اور کے پی کے باڈر ایریاز میں شامل پنجاب کے اضلاع میانوالی اور اٹک اور ڈی جی خان میں دہشت گردانہ کاروائیاں کرسکتا ہے۔