تلخیاں اتنی زیادہ ہیں نہ کوئی بات سن رہا ہے نہ کوئی بات سمجھ رہا ہے، فواد چوہدری
لاہور : سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں افراتفری کا ماحول ہے ایسے میں کسی سے کیا بات ہو سکتی ہے، ہاتھیوں کی لڑائی میں نقصان ہمیشہ چینوٹی اور گھاس کا ہی ہوتا اور ایسا ہی کچھ حال پاکستان کی عوام کا ہے، ان کی آپس کی لڑائی میں عوام کچلی جارہی ہے اور جب ہر طرف ٹینشن ہوگی تو ملک کیسے آگے بڑھے گا۔
لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تلخیاں اتنی زیادہ ہیں نا کوئی بات سن رہا ہے نا کوئی بات سمجھ رہا ہے، تلخیوں کے ماحول میں ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، حالاتِ اتنے برے ہیں کسان کی گندم نہیں بک رہی، تاجروں کی دوکانیں بند ہورہی ہیں اوپر سے ایف بی آر والے آئے ہوئے ہیں، پاکستان کے اندر سرمایہ کاری آپ کے سامنے ہے، آپ اس سے اندازہ کرلیں کہ 7 اعشاریہ 6 فیصد بجلی کی کھپت میں کمی ہوچکی ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کے خلاف درج مقدمات میں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگوانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’آپ یہ بتائیں کہ آپ پر دہشتگردی کے کتنے مقدمات درج ہیں؟‘، فواد چوہدری کے وکیل نے بتایا کہ ’دو کیسز کے علاوہ تمام کیسز دہشت گردی کے ہیں‘۔
اس موقع پر فواد چوہدری خود روسٹرم پر آئے جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ ’چوہدری صاحب لگتا ہے کہ آپ کو اپنے وکیل پر اعتبار نہیں ہے‘، فواد چوہدری جواب دیا کہ ’میں صرف حقائق بتانا چاہتا ہوں، مجھے پر 47 مقدمات درج ہیں‘، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’آپ نے خود بحث کرنی ہے تو پھر ہمیں بتا دیں‘، اس کے بعد فواد چوہدری اپنی نشست پر بیٹھ گئے جب کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ان کے وکیل سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پوچھا کہ ’آپ یہ بتائیں کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ ملزم کو ویڈیو لنک کی حاضری کی اجازت ہے؟ قانون کہتا ہے کہ ملزم اور گواہ کے تحفظ کے لیے حاضری ویڈیو لنک پر ہوسکتی ہے‘۔