روس کی تہران کو مشترکہ تحقیقات کی پیشکش‘14سربراہان مملکت فضائی حادثوں میں جانیں گنواچکے
اسلام آباد: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے بعد کے ایران کے دیرینہ حلیف روس نے تہران کو مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کی ہے اس طرح کے حادثوں میں سربراہان مملکت کی ہلاکتوں کے 1940 کی دہائی سے اب تک مختلف تقریباً 14 حادثات و واقعات پیش آچکے ہیں . پہلا واقعہ7 ستمبر 1940 کو پیراگوئے کے صدر ہوزیف فیلکس ایس ٹیگریبیا شہر الٹوس میں طیارے کے حادثے میں ہلاک ہوئے تھے تاہم ان کے خاندان اسے امریکی حکومت کی جانب سے قتل قراردیتے ہیں ان کی بیٹی نے امریکی حکام کے خلاف نیویارک کی ایک عدالت میں مقدمہ بھی دائرکیا تھا.
17 مارچ 1958 کو فلپائن کے صدر ریمن میگسیسے 49 برس کی عمر میں شہر بالمبن سیبو میں طیارے کے حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے نیریو راموس، جنہوں نے مختصر عرصے کے لیے برازیل کے عبوری صدر کے طور پر خدمات انجام دیں، 16 جون 1958 کو 69 برس کی عمر میں فضائی حادثے میں انتقال کر گئے تھے ان کا ہوائی جہاز ریاست پارانا میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا اس کے علاوہ 18 جولائی 1967 کو برازیلین فوجی سربراہ اور صدر مارشل ہمبرٹو ڈی ایلنکار کاسٹیلو برانکو کا ہوائی جہاز برازیل کے شہر فورٹالیزا میں گر کر تباہ ہوگیا تھا انہوں نے 1964 کی فوجی بغاوت کے بعد پہلے آمر صدر کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا تھا.
عراق کے دوسرے صدر عبدالسلام عارف نے 1958 کے انقلاب میں اہم کردار ادا کیا، ان کا ہوائی جہاز 13 اپریل 1966 کو دارالحکومت بغداد میں حادثے کا شکار ہوا تھا، جس کے نتیجے میں وہ 45 برس کی عمر میں جاں بحق ہوگئے 27 اپریل 1969 کو بولیویا کے صدر رینے بیرنٹوس کا ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہوا، اس حادثے کے نتیجے میں وہ 49 برس کی عمر میں چل بسے. 24 مئی 1981 کو ایکواڈور کے 33 ویں صدر جیمی رولڈوس کا طیارہ حادثے کے نتیجے میں گر کر تباہ ہوگیا 19 اکتوبر 1986 کو موزمبیق کے پہلے صدر اور فوجی کمانڈر سامورا مچل کا طیارہ جنوبی افریقہ کی سرحد کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا پاکستان کے چھٹے صدر محمد ضیا الحق کا طیارہ 17 اگست 1988 کو بہاولپور میں گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں وہ 64 برس کی عمر انتقال کرگئے وہ بہاولپور میں فوجی یونٹوں کے معائنے کے بعد پاک فضائیہ کے طیارے سے اسلام آباد جا رہے تھے، طیارے کو ا±ڑان بھرنے کے 10 منٹ بعد ہی حادثہ پیش آیا تھا.
ڈان نیوزکے مطابق 6 اپریل 1994 کو روانڈا کے صدر جووینال ہبیاریمانا کا طیارہ مار گرایا گیا تھا، اس واقعے کو ملک میں نسل کشی کا آغاز سمجھا جاتا تھا جہاز میں سوار فرانسیسی عملے کے ارکان کے رشتہ داروں کی درخواست پر حادثے کے 4 سال بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا، تحقیقات میں فرانس اور روانڈا کے درمیان تنازع کی وجہ سے قرار دیا گیا تھا دسمبر 2016 میں فرانسیسی ججوں نے طویل عرصے سے جاری تحقیقات کو ختم کر دیا پھر 2020 میں پیرس کی اپیل کورٹ نے انکوائری دوبارہ کھولنے کی درخواست مسترد کر دی تھی.
برونڈیا کے صدر سائپرین اینٹاریامیرا کا طیارہ 6 اپریل 1994 کو کیگالی ایئرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا 10 اپریل 2010 کوپولینڈ کے صدر لیخ کازنسکی سمیت دیگر 95 افراد اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کا طیارہ روسی قصبے سولنسک کے ایئرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہو گیا مقامی میڈیا کے مطابق حادثے شدید دھند کے باعث پیش آیا تھا طیارے میں صدر کی اہلیہ، پولش فوج کے سربراہ اور مرکزی بینک کے گورنر بھی طیارے میں سوار تھے.
فروری 2010 میں چلی کے سابق صدر سباسٹین پنیرا ایک جھیل میں ہیلی کاپٹر گرنے کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے تھے چلی کی وزارت داخلہ کے مطابق، جہاز میں 4 دیگر افراد سوار تھے، جن میں سے 3 حادثے میں بچ گئے واضح رہے سربراہان مملکت کی حادثات میں”سازشی تھوریاں“بھی سامنے آتی رہی ہیں وہ پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل ضیاءالحق کی طیارے کریش کرنے سے ہلاکت ہو یا ساﺅتھ امریکی ممالک کے سربراہان مملکت کی ہلاکتیں ان کی تحقیقات کبھی مکمل ہوسکی ہیں نہ ہی ان کی تحقیقاتی رپورٹس کبھی منظرعام پر آسکیں.