بجلی بے تحاشہ مہنگی کرنے کے باوجود حکومت پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ کنٹرول کرنے میں ناکام
لاہور : بجلی بے تحاشہ مہنگی کرنے کے باوجود حکومت پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ کنٹرول کرنے میں ناکام، ملک کا توانائی سیکٹر کا گردشی قرضہ 2 ہزار 600 ارب روپے کی سطح سے بھی اوپر چلا گیا، 7 ماہ میں گردش قرضے میں 300 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہونے کا انکشاف۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ جولائی 2023 تا جنوری 2024 کے دوران بڑھ کر 26 کھرب 36 ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔
حکومت کی جانب سے گردشی قرضے کو 23 کھرب 10 ارب روپے تک رکھنے کا دعوٰی کیا گیا تھا، تاہم حکومت اپنے اس دعوے کو یقینی بنانے میں کامیاب رہی اور چند ہی ماہ میں گردشی قرضے میں مزید کھربوں روپے کا اضافہ ہو گیا۔ سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں سالانہ، سہ ماہی اور فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بے تحاشہ اضافے کرنے کے باوجود حکومت گردشی قرضہ بڑھنے سے روکنے میں ناکام رہی۔
یوں رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران توانائی شعبہ کا گردشہ قرضہ 325 ارب روپے اضافے سے 2 ہزار 636 ارب روپے کی تشویش ناک سطح تک پہنچ گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گردشی قرضے کو بڑھنے سے روکنے میں ناکام رہنے والی حکومت اب بجلی صارفین پر مزید کھربوں روپے کا بوجھ ڈالنے کی تیاری کر رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت ملک کے بجلی صارفین پر ایسا بھاری بوجھ ڈالنے کی تیاریاں کر رہی ہے، جو ممکنہ طور پر عوام کیلئے ناقابل برداشت ہو سکتا ہے۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صحافی شہباز رانا کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی صارفین کیلئے جولائی میں 3 اضافے کرنے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔ حکومت کے اس اقدام سے بجلی کی فی یونٹ قیمت جو پہلے ہی 60 سے 65 روپے ہے، وہ قیمت 80 سے 85 روپے ہو جائے گی۔ دوسری جانب دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر آئندہ مالی سال کے دوران 347 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا جا سکتا ہے۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے آئندہ مالی سال کے دوران بجلی صارفین پر 347 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی باقاعدہ سفارش بھی کر دی گئی ہے۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے بجلی مہنگی کرنے کے حوالے سے نیپرا میں ایک درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں آئندہ مالی سال کیلئے بجلی خریداری کا ریٹ متعین کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے اپنی درخواست میں تجویز دی ہے کہ بجلی کمپنیوں کو آئندہ مالی سال کے دوران فی یونٹ بجلی اوسطً 27 روپے 11 پیسے کی قیمت میں فروخت کی جائے، جبکہ بجلی کمپنیاں اس قیمت میں مزید ٹیکسز اور دیگر رقوم شامل کر کے صارفین کو بجلی فروخت کریں۔