اے سی استعمال کرتے ہوئے بجلی کے بلوں کو کم رکھنے میں مددگار طریقے
اسلام آباد:ایئر کنڈیشنر (اے سی) چلانے سے راحت کا احساس ہوتا ہے جبکہ ہیٹ ویو سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے مگر اے سی کے استعمال سے بجلی کا بل بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ یہ مشین بہت زیادہ توانائی خرچ کرتی ہے تو کیا اے سی چلانے کے باوجود بجلی کے بلوں میں کسی حد تک کمی کی جاسکتی ہے؟وہ عام غلطیاں جو آپ کے اے سی کو جلد خراب کر دیتی ہیں،اس کا جواب ہے ہاں، ایسا ممکن ہے اور ایسے ہی آسان طریقے آپ نیچے جان سکتے ہیں۔
کمرے اور کھڑکیاں درست طریقے سے بند کریں:اے سی والے کمرے کے دروازے اور کھڑکیاں درست طریقے سے بند کرنا ضروری ہے تاکہ ٹھنڈی ہوا باہر نکل کر ضائع نہ ہو۔خاص طور پر جب اے سی چل رہا ہو تو دروازے اور کھڑکیاں اچھی طرح بند ہونے چاہئیں، دروازوں کے نیچے یا کھڑکیوں کے پینل کے نیچے کوئی خلا نہ ہو۔ایسا کرنے سے کمرا جلد ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور یہ ٹھنڈک دیر تک برقرار رہتی ہے، اس کے مقابلے میں دروازے یا کھڑکیوں کے خلا سے ٹھنڈی ہوا کے اخراج سے اے سی کو زیادہ دیر تک کام کرنا پڑتا ہے جس سے بجلی کا بل بڑھتا ہے۔
اے سی کا درست درجہ حرارت سیٹ کریں:تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ اے سی کے ٹمپریچر میں ہر ایک ڈگری اضافے سے بجلی کی 6 فیصد بچت ہوتی ہے۔کمرے کے مطابق درست درجہ حرارت کا انتخاب کمپریسر کو زیادہ دیر تک کام کرنے نہیں دیتا جس سے بجلی کے بل میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
بجلی کے بل میں کمی کے لئے اے سی کا مثالی درجہ حرارت:اگر آپ کسی ایسے شہر میں رہتے ہیں جہاں روزانہ کا اوسط درجہ حرارت 34 سے 38 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ہوتا ہے، تو اے سی کو اوسط درجہ حرارت سے 10 ڈگری سینٹی گریڈ کم رکھنے سے بھی کمرے یا گھر کو ٹھنڈا رکھنا ممکن ہوتا ہے۔
اے سی کے ساتھ کی جانے والی وہ عام غلطی جو بجلی کے بل میں نمایاں اضافہ کر دیتی ہے،ہمارے جسم کا اوسط درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب ہوتا ہے تو کمرے کا اس سے کم درجہ حرارت قدرتی طور پر ہمیں ٹھنڈا محسوس ہوتا ہے۔جیسا اوپر درجہ کیا جا چکا ہے کہ اے سی ٹمپریچر میں ہر ایک ڈگری سینٹی گریڈ اضافے سے 6 فیصد بجلی کی بچت ہوتی ہے تو 18 کے بجائے 24 سے 26 ڈگری کرنے سے بجلی کے بل میں 36 سے 48 فیصد تک کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ گھر مناسب حد تک ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔
پردوں سے مدد لیں:یقین کرنا مشکل ہوگا مگر پردے بھی اے سی کے بل میں کمی لانے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔جی ہاں واقعی پردوں سے کمرے کو تاریک کرنے سے اے سی کے استعمال میں نمایاں کمی آتی ہے کیونکہ پردے کمرے کو سورج کی حرارت سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔گرمی کی شدت کم ہونے پر اے سی کو کمرا ٹھنڈا رکھنے کے لئے زیادہ محنت نہیں کرنا پڑتی، جس سے بجلی کی بچت ہوتی ہے۔
ڈیوائسز بند کر دیں:اگر ممکن ہو تو کمرے میں زیادہ بجلی استعمال کرنے والی مصنوعات جیسے فریج، ٹی وی اور کمپیوٹر کو اے سی چلانے سے قبل بند کر دیں کیونکہ ان سے کافی حرارت پیدا ہوتی ہے اور اے سی کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔جب کمرے میں ٹھنڈک محسوس ہونے لگے تو پھر ان مصنوعات کو دوبارہ آن کر دیں۔
مسلسل چلانے سے گریز کریں:اگر آپ کئی گھنٹے اے سی والے کمرے میں گزارتے ہیں تو کوشش کریں کہ ہر 2 یا 3 گھنٹوں بعد اے سی کو ایک یا 2 گھنٹوں کے لئے بند کر دیں۔عموماً اس وقت تک اے سی کی ٹھنڈک بند کمرے میں برقرار رہتی ہے اور اس طریقے سے بجلی بچانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
اے سی کے ساتھ پنکھے سے بھی مدد لیں:ضروری نہیں کہ کمرے کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے ہر وقت اے سی کی مدد لی جائے، چھت پر لگے پنکھے بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔بس یہ خیال رکھیں کہ موسم گرما میں پنکھوں کو کاو¿نٹر کلاک وائز گھمانا چاہئے یعنی بائیں سے دائیں۔ایسا کرنے سے پنکھا ٹھنڈی ہوا کو آپ کی جانب پھینکتا ہے۔
پیک آور میں استعمال کرنے سے گریز کریں:پاکستان میں بجلی کی قیمت دن کے مختلف اوقات کے مطابق بدلتی رہتی ہے اور عموماً شام کا وقت یونٹ کا ریٹ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پیک ٹائم (peak time) میں بجلی کو زیادہ خرچ کرنے سے بل میں بھی نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔تو پیک آور میں اے سی استعمال کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس وقت کم اے سی چلانے پر بھی بجلی کے بل میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔
اے سی کی صفائی اور سروس کو یقینی بنائیں:اے سی وینٹس اور ڈک میں جمع ہونے والی مٹی سے اس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور مشین کو کمرے کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اے سی فلٹرز کی صفائی کو معمول بنانے سے توانائی کی 5 سے 15 فیصد بچت ممکن ہے جبکہ اے سی کی زندگی بھی بڑھتی ہے۔