عمران خان اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے درمیان پہلا باضابطہ مکالمہ
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان اور چیف جسٹس فائز عیسی کے درمیان پہلا باضابطہ مکالمہ سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق نیب ترامیم کیس میں ویڈیو لنک پر موجود قائد تحریک انصاف سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’خان صاحب آپ خود دلائل دینا چاہیں گے یا خواجہ حارث پر انحصار کریں گے؟‘، اس پر عمران خان نے بتایا کہ ’آدھا گھنٹہ دلائل دینا چاہتا ہوں، مجھے تیاری کیلئے مواد ملتا ہے نہ ہی وکلاء سے ملاقات کرنے دی جاتی ہے، قید تنہائی میں ہوں‘، قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’آپ کو مواد بھی فراہم کیا جائے گا اور وکلاء سے ملاقات بھی ہوگی لیکن اگر آپ قانونی ٹیم کی خدمات لیں گے تو پھر آپ کو نہیں سنا جائے گا‘۔
سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ ’تیاری کیلئے کسی قانونی شخص سے معاونت تو ضروری ہے، خواجہ حارث اور ایک دو مزید وکلاء سے ملنا چاہتا ہوں، آپ سے بات کرنے کا موقع شاید دوبارہ نہ ملے، آٹھ فروری اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر میری دو درخواستیں زیر التواء ہیں، ایک 9 مئی کا کیس ہے ہم نے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کر رکھی ہے، دوسرا مقدمہ آٹھ فروری کے انتخابات میں تاریخی ڈاکے کا ہے، آپ مہربانی فرما کر ان مقدمات کو جلد مقرر کریں‘، چیف جسٹس نے پوچھا کہ ’ان کیسز میں آپ کے وکیل کون ہیں؟‘، عمران خان نے جواب دیا کہ ’حامد خان میرے وکیل ہیں‘، قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’حامد خان کو معلوم ہے کیسز کیسے جلدی مقرر کرائے جاتے ہیں، آج کیس نیب ترامیم کے حوالے سے ہے‘۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’یہ ملک کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، چیف جسٹس صاحب! جیل میں ون ونڈو آپریشن ہے، جس کو ایک کرنل صاحب چلاتے ہیں، آپ ان کو آرڈر کریں کہ مجھے قانونی ٹیم سے ملاقات کرنے دیں وہ ملاقات نہیں کرنے دیتے، پہلے بھی وکلاء سے ملنا چاہتا تھا لیکن ممکن نہیں ہوا، آپ وکلاء سے ملاقاتوں کا حکم جاری کریں‘، اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ’آپ کے سامنے ہی حکم نامہ لکھوائیں گے، جس میں ہم آرڈر کرتے ہیں اور آپ کو ساری چیزیں مہیا کردی جائیں گی‘۔