بی جے پی کا رام مندرکارڈ بری طرح پٹ گیا‘اترپردیش میں بڑی شکست
نئی دہلی: بھاتی وزیراعظم نریندر مودی نے بی جے پی کی زیرقیادت نیشنل ڈیموکریٹک اتحاد (این ڈی اے) کے ساتھ مرکز میں حکومت بنانے کا اعلان کردیا ہے نئی دہلی میں ”بی جے پی“کے ہیڈ کوارٹر میں خطاب کے دوران نریندر مودی نے کہا کہ آج کی جیت دنیا کی سب سے بڑی اور انڈین شہریوں کی جیت ہے. مودی نے انڈین جمہوریت کو مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر انڈین اس کی وجہ سے فخر محسوس کرتا ہے انہوں نے نئی دہلی میں ”کلین سویپ“ کا دعویٰ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ کچھ علاقوں میں ان کی پارٹی کو ملنے والے ووٹوں کی تعداد دوگنی ہے.
واضح رہے کہ بھارت میں سات ہفتوں تک جاری رہنے انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق ”بی جے پی“ اور اس کی اتحادی جماعتوں نے 292 جبکہ کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتوں نے 233 نشستیں حاصل کی ہیں 18پارٹیوں پر مشتمل نیشنل ڈیموکریٹک اتحاد کے لیے عام انتخابات بہت بڑا دھچکا ثابت ہوئے ہیں کیونکہ نریندر مودی ”اب کی بار 400 پار“کا نعرہ لگاتے رہے ہیں مگر ”این ڈی اے“صرف292نشستیں حاصل کرسکا جوکہ سادہ اکثریت 272سے صر ف20سیٹیں زیادہ ہے.
دوسری جانب کانگریس پارٹی کی زیرقیادت سیاسی اتحاد”انڈیا“233نشستیں حاصل کرکے مودوی کی دوتہائی سے زیادہ اکثریت حاصل کرنے کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے اور بھارتی تجزیہ نگاروں کے مطابق ”انڈیا“کے ساتھ چھوٹی سیاسی جماعتوں کے اتحاد کی صورت میں راہول گاندھی وزیراعظم بن سکتے ہیں‘بھارت میں انتخابی نتائج واضح ہونے کے بعد ان چھوٹی جماعتوں کی اہمیت بڑھ گئی ہے جو مختلف ریاستوں میں مضبوط علاقائی جماعتیں ہیں اور نئی دہلی میں حکومت سازی کے لیے جوڑتوڑشروع ہوگیا ہے .
بھارتی سیاسی تجزیہ نگارو ں کے مطابق حکومت سازی کے ہارس ٹریڈنگ کوئی نئی بات نہیں ہے چونکہ بی جے پی کا بہت کچھ داﺅ پر ہے اور بھارت کے کئی ارب پتی کاروباری شخصیات کے مفادات بھی مودی سرکار سے جڑے ہیں تو اس بار ہارس ٹریڈنگ میں بھی مقابلہ سخت ہوگا کیونکہ مدمقابل کانگریس کے حامی صنعت کاروں اور بڑے سرمایہ داروں کی کمی نہیں . ان کا کہنا ہے اس صورتحال میں ان چھوٹی جماعتوں کی چاندی ہوگئی ہے جو دونوں بڑے سیاسی اتحاد میں سے کسی کا بھی حصہ نہیں ہیں ‘نریندرمودی ہرجلسہ میں بی جے پی کی بھاری اکثریت سے کامیابی کا یقین دلاتے رہے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے دودن کا مراقبہ بھی کیا مگر کوئی افاقہ نہیں ہوابلکہ بی جے پی سادہ اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے کے لیے بھی اتحادیوں کی محتاج ہوگئی ہے.
دہلی کی نشستوں کے حوالے سے تجزیہ نگارو ں کا کہنا ہے کہ ”عام آدمی“پارٹی کا راستہ روکنے کے لیے مودی سرکار نے ہر آمرانہ قدم اٹھایا اور پارٹی کے سربراہ اور دہلی کے وزیراعلی کو جیل بجھوا کر انتخابی مہم بھی نہیں چلانے دی گئی اور دہلی کی نشستوں کے لیے ہرحربہ استعمال کیا گیا لہذا نریندر مودی کو دہلی کی نشستوں کا تذکرہ فخرسے نہیں کرنا چاہیے بلکہ انہیں اس پر شرمندہ ہونا چاہیے.