مخصوص نشستوں کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے5ججز کے اختلافی نوٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیاگیا،فیصلے میں سپریم کورٹ کے 5ججز نے اپنے اختلافی نوٹ لکھے ہیں ۔جن ججز نے اختلافی نوٹ لکھے ہیں ان میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اختلافی نوٹ کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں۔ سنی اتحاد کونسل آئین کے مطابق مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی۔
پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت قانون اور آئین پر پورا اترتی ہے۔جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ میں کہنا ہے کہ وہ امیدوار جنہوں نے سرٹیفکیٹ دئیے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی سے ہیں انہیں پی ٹی آئی کے امیدوار قرار دیا جائے۔ پی ٹی آئی کو اسی تناسب سے مخصوص نشستیں دی جائیں۔ وہ امیدوار جنہوں نے دوسری پارٹیاں جوائن کیں انہوں نے عوام کی خواہش کی خلاف ورزی کی۔
اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن صوبوں اور قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کا دوبارہ جائزہ لے۔جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ میں یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی بحیثیت جماعت مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی قانونی و آئینی حق دار ہے۔جسٹس امین الدین خان نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل مسترد کرتے ہیں۔ جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ میں بھی جسٹس امین الدین خان کے اختلافی نوٹ سے اتفاق کرتا ہوں۔
چیف جسٹس اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل کوئی ایک نشست بھی نہیں جیت سکی۔ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی لسٹ بھی جمع نہیں کرائی۔ آئین نے متناسب نمائندگی کا تصور دیا ہے۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کیلئے اہل قرار، سپریم کورٹ نے 5-8 کے تناسب سے فیصلہ سنادیا، سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا،الیکشن کمیشن کا فیصلہ بھی کالعدم قرار، مخصوص نشستوں کانوٹیفکیشن کینسل کردیا، سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ انتخابی نشان واپس لینا سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر نہیں کرسکتا،الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی،پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے،عدالت کا پی ٹی آئی کو 15 روز میں لسٹیں جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
جمعہ کے روز سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے متعلق کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور علی شاہ کو فیصلہ پڑھنے کی ہدایت کی ، جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ اکثریتی فیصلہ ہے،سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دے دیا گیا،الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں سے متعلق نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا گیا،سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ انتخابی نشان واپس لینا سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر نہیں کر سکتا، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی۔