عدت کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار، باعزت بری

عدت کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار، باعزت بری

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزائیں کالعدم قرار دے کر سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو بری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق عدت کیس کی مرکزی اپیلوں پر ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے سماعت کی، آج کی سماعت کے دوران خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ’اگر ملزمان کوئی مزید شواہد پیش کرنا چاہتے ہیں تو پیش کر سکتے ہیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں، کسی بھی پارٹی سے ان کے فقہ کے بارے میں نہیں پوچھا گیا، مفتی سعید نے بھی نہیں کہا کہ ملزمان حنفی فقہ سے ہیں، سلمان اکرم راجہ کہتے ہیں ان کے کلائنٹ عمران خان نے شادی کی ہے انہیں عدت کے بارے میں علم نہیں‘۔
وکیل زاہد آصف نے کہا کہ ’بشریٰ بی بی کی جانب سے کہا گیا اپریل 2017ء میں زبانی طلاق دی گئی، اگر خاتون کہتی ہے کہ اسے زبانی طلاق دی گئی تو کیا اس کی زبانی بات پر اعتبار کیا جائے گا؟، زبانی طلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں، قانون کہتا ہے دستاویزی ثبوت زبانی بات پر حاوی ہوگا یہاں تمام تر ذمہ داری بشریٰ بی بی کے کندھوں پر منتقل کی جارہی ہے، شوہر عورت کی قربانیوں کو سائیڈ پر رکھ کر کہہ رہا ہے میں نے کچھ نہیں کیا، خاتون مشکل وقت میں خاوند کے ساتھ کھڑی رہی، ایک لیڈر سے ایسی توقع نہیں کی جاسکتی، بیوی بنی گالہ کی آسائش چھوڑ کر اڈیالہ جیل تک چلی گئی، اگر شادی ہوئی تو دونوں ذمہ دار ہیں‘۔
خاور مانیکا کے وکیل نے نقطہ اٹھایا کہ ’بشریٰ بی بی نے کس بیان میں کہا شادی عدت کے دوران نہیں ہوئی؟، مفتی سعید نے بشریٰ بی بی کی بہن کے کہنے پر کہ شادی کے لوازمات پورے ہیں ان کا نکاح پڑھوایا، کسی جگہ بشریٰ بی بی نے مفتی سعید کو نہیں کہا کہ ان کی عدت پوری ہے ، جس بہن نے عدت پوری ہونے کا کہا اسے پھر بطور گواہ لایا جاتا‘، اس پر جج افضل مجوکا نے کہا کہ ’پراسیکوشن کی ڈیوٹی ہے کہ وہ ثابت کرے عدت پوری نہیں‘، وکیل زاہد آصف نے کہا کہ ’16 جنوری 2024ء کو بشری بی بی پر فرد جرم عائد ہوئی اور صحت جرم سے انکار کیا، بشریٰ بی بی نے نہیں کہا کہ انہوں نے عدت مکمل ہونے پر شادی کی‘۔
وکیل زاہد آصف نے مؤقف اپنایا کہ ’عمران خان کے بیان پر فرد جرم عائد ہوئی، جس کے جواب میں بانی پی ٹی آئی نے کہا یہ جھوٹا کیس ہے اور لندن پلان کا حصہ ہے اور اس کا مقصد پارٹی کا ختم کرنا اور سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنا ہے، عمران خان نے بھی کہیں نہیں کہا کہ انہوں نے عدت مکمل ہونے پر شادی کی، اگر ٹرائل کورٹ میں کوئی غیر قانونی کام ہوا تو کیا کیس ریمانڈ بیک کروانا چاہتے ہیں‘۔
بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے جواب دیا کہ ’ہم کیس ریمانڈ بیک نہیں بلکہ ہائی کورٹ کی ٹائم لائن کے مطابق اپیلوں پر فیصلہ چاہتے ہیں‘، وکیل زاہد آصف نے کہا کہ ’بشریٰ بی بی کا کوئی بیان دکھا دیں جس میں کہا گیا ہو عدت مکمل کرنے پر شادی کی؟، پوری کیس فائل میں ایسا بیان موجود نہیں، بطور گواہ عدالت میں پیش ہونے سے بھی دونوں ملزمان نے انکار کیا، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی اس کیس میں بہترین گواہ تھے‘۔
خاور مانیکا کے وکیل نے مزید کہا کہ ’بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی حلف پر اپنے حق میں گواہی دیتے، طلاق ڈیٹ پر ٹمپرنگ کا کہا گیا مگر شواہد پیش نہیں کیے گئے، ہم مطمئن ہیں کہ کوئی ٹمپرنگ نہیں ہوئی، اپریل میں کوئی طلاق نہیں دی، نومبر 2017ء میں خاور مانیکا نے تحریری طلاق دی، قرآن پاک میں ہے دوران عدت رجوع کرنے کا حق اور عدت مکمل ہونے پر دوسری شادی کی اجازت دی گئی، عدت کے دوران دوسری شادی کا فیصلہ بھی نہیں کیا جا سکتا، اسلام کہتا ہے کہ اکٹھی تین طلاقوں کو ایک تصور کیا جائے گا، جب تک عدت مکمل نہیں ہوتی خاتون طلاق دینے والے کی بیوی ہی تصور گی‘، اس کے ساتھ ہی خاور مانیکا کے وکیل نے دلائل مکمل کرتے ہوئے سیکشن 496 اور سیکشن 494 میں بھی سزا دینے کی استدعا کردی۔
اس کے بعد عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین یونین کونسل کو نوٹس جاری نہ کرنا کوئی اور جرم ہوسکتا ہے فراڈ نہیں ہوسکتا، طلاق کا نوٹس خاور مانیکا نے نہیں دیا تو 90 دن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، مسلم فیملی لا کے سیکشن 7 کو پڑھا ہے اس میں لکھا ہے کہ نوٹس لازمی شرط نہیں ہے، ان کی بات مان بھی لی جائے تو بھی قانونی ڈیفیکٹ کہا جا سکتا ہے فراڈ شادی نہیں کہا جا سکتا‘۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے