22 ستمبر کو انتشار کا خدشہ تھا اس لئے اسلام آباد کاجلسہ ملتوی کیا،عمران خان
راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ 22ستمبر کو انتشار کا خدشہ تھااس لئے اسلام آباد کا جلسہ ملتوی کیا،اگر جلسہ کرتے تو دوبارہ9مئی جیسا واقعہ رونما ہو سکتا تھا،عدالت کی ساکھ کا سوال ہے،عدالت ہمیں جلسے کی اجازت دیتی ہے اور انتظامیہ اسے کینسل کردیتی ہے،اسلام آباد کا جلسہ آخری مرتبہ ملتوی کیا ہے،راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ابھی تک9مئی 2023ءکی جوڈیشل انکوائری بھی نہیں کرائی گئی ہے۔
گزشتہ روزجلسے کرنے کی ضد کرتے تو 9مئی کا واقعہ دوبارہ گلے پڑنے کا خدشہ تھا۔انہوں نے کہا کہ معلومات دی گئی دینی جماعتیں احتجاج پر ہیں انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے۔اسی لئے اعظم سواتی اور بیرسٹر گوہر کو بلا کر ملاقات کی اور جلسہ ملتوی کیا۔
انہوں نے 8 ستمبر کا این او سی بھی جاری کیا۔ 8 ستمبر کو کسی نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو وہ خود ذمہ دار ہونگے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ن لیگ کو جب خدشہ ہوتا ہے ہماری سٹیبلشمنٹ سے بات ہورہی ہے انہیں 9 مئی یاد آجاتاہے۔ میں نے کسی فارم 47والی حکومت سے کوئی بات نہیں کرنی۔میں کبھی نہیں چاہوں گا کہ ملک میں انتشار ہو۔سیکیورٹی ذرائع کے بیان پر اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ میں ہوتا کون ہوں۔ میں ملک کی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ ہوں۔
بڑی جماعت کا سربراہ ہوں اسی لئے فیض حمید کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کررہا ہوں ۔خیال رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا کہنا تھا کہ جلسہ ملتوی کرنے کو میری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انتشار سے بچنے کیلئے جلسہ ملتوی کیاگیا تھا۔ ہماری جماعت پرامن سیاسی اور قانونی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔پی ڈی ایم کی حکومت کو نہیں بلکہ ملک کے فیصلہ سازوں کو کہتاہوں اگر ملک کو تباہی سے بچانا ہے تو عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے۔