مقبوضہ کشمیرصورتحال ، روس نےایسا ناقابل یقین اعلان کردیاجس کی کسی کو بھی توقع نہ تھی
ماسکو:بھارت نے آرٹیکل 370 ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور اسے دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس معاملے پر اب روس بھی بھارت کی حمایت میں سامنے آگیا ہے۔ روس نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بھارتی اقدام کی حمایت کی۔ روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں جو تبدیلیاں کیں وہ بھارتی آئین کے مطابق حکومت کے دائرہ کار میں ہیں۔
ہمیں امید ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین اختلافات کو شملہ معاہدے کے تحت دو طرفہ بات چیت کے ذریعے سلجھا لیا جائے گا۔ روسی وزارت خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ نئی دہلی نے مقبوضہ کشمیر میں جو بھی تبدیلیاں کیں اس کی وجہ سے پاکستان اور بھارت خطے کی صورتحال کو مزید کشیدہ نہیں ہونے دیں گے۔روسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کا اسٹیٹس تبدیل کیا جانا اور اسے دو ریاستوں میں تقسیم کیے جانے کا بھارتی اقدام بھارتی آئین کے دائرہ کار کے تحت کیا گیا ہے۔
ہمیں توقع ہے کہ دونوں فریق اس اقدام کے نتیجے میں خطے کی صورتحال کو خراب نہیں کریں گے۔ ہمیں امید ہے کہ دونوں ممالک اپنے اختلافات کو سیاسی اور سفارتی محاذ پر بات چیت کے ذریعے سلجھا لیں گے۔ یاد رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کی پاکستان نے شدید مذمت کی۔ لیکن کئی ممالک نے اس معاملے پر بھارتی اقدام کی حمایت بھی کی۔روس سے قبل اس معاملے پر افغانستان اور متحدہ عرب امارات بھی بھارت کے اس اقدام کی حمایت کر چکے ہیں۔
سابق افغان صدرنے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کشمیر میں اپنے مفادات کے حصول کو افغانستان کے امن عمل سے جوڑے جانے کی باتیں چل رہی ہیں۔ جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ پاکستان ابھی بھی افغانی سرزمین کو اپنی سٹریٹجک گہرائی کے نظریے سے دیکھتا ہے۔میں پاکستان حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ خطے میں انتہا پسندی کے تشدد کو پالیسی کے ذریعہ استعمال کرنا بند کریں۔ ہمیں حکومت کے نئے اقدامات سے امید ہے۔