لندن سے بڑی خبر آگئی! الطاف حسین پر فرد جرم عائد..کن کن مقدمات میں ..؟ جانیئے
لندن: برطانوی پولیس نے 2016 کی تقریر سے متعلق کیس میں متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت فرد جرم عائد کردی۔
اس حوالے میٹروپولیٹن نے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ ‘الطاف حسین پر دہشت گردی کی حوصلہ افزائی پر ٹیررازم ایکٹ (ٹیکٹ) 2006 کی سیکشن 1 (2) کے تحت فرد جرم عائد کی گئی’۔
فرد جرم عائد ہونے کے بعد بانی ایم کیو ایم حراست میں آگئے ہیں جنہیں آج ہی ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔قبل ازیں برطانیہ سے بیٹھ کر پاکستان میں نفرت انگیز تقاریر سے متعلق تفتیش میں ضمانت ختم ہونے کے بعد الطاف حسین میٹروپولیٹن پولیس کے ساؤتھ وارک پولیس اسٹیشن میں پیش ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ نفرت انگیز تقاریر کے معاملے میں الطاف حسین کی یہ تیسری پیشی تھی۔اس سے قبل 12 ستمبر کو بانی ایم کیو ایم 5 گھنٹے تک پولیس اسٹیشن میں موجود رہے تھے، بعد ازاں انہیں ضمانت میں توسیع کرکے جانے دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کو میٹرو پولیٹن پولیس نے 11 جون کو ان کی مبینہ نفرت انگیز تقاریر کی تفتیش کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا، تاہم ایک روز بعد ہی برطانوی انتظامیہ نے چارجز فائل کیے بغیر انہیں ضمانت پر چھوڑ دیا تھا۔
یاد رہے کہ جون 2019 میں الطاف حسین کی گرفتاری پر میٹروپولیٹن پولیس نے بتایا تھا کہ 60 سال سے زائد عمر کے شخص کو شمال مغربی لندن میں سنگین جرائم ایکٹ 2007 کی دفعہ 44 کے تحت دانستہ طور پر اکسانے یا جرائم میں معاونت فراہم کرنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
الطاف حسین کو پولیس اینڈ کرمنل ایویڈنس ایکٹ کے تحت حراست میں لے کر جنوبی لندن کے پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان سے پولیس حراست میں تفتیش کی گئی تھی۔تاہم الطاف حسین کی ایک روز بعد ہی ضمانت پر رہائی کے بعد ایم کیو ایم لندن کے ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ حکام نے ان پر چارجز عائد نہ کرنے کا فیصلہ کیا لیکن وہ ٹھوس ثبوت حاصل کرنے کے لیے اپنی تفتیش جاری رکھیں گے۔
میٹرو پولیٹن پولیس نے کہا تھا کہ یہ تحقیقات ‘اگست 2016 میں ایم کیو ایم سے منسلک ایک شخص کی جانب سے پاکستان میں کی گئی تقریر سمیت اسی شخص کی گزشتہ تقاریر کے گرد گھومتی ہے’۔