ربر بینڈ سے ماحول دوست ریفریجریٹر بنائے جاسکتے ہیں
چین: اگر آپ ایک بڑے ربربینڈ کو کھینچ کر ہونٹوں کے قریب لاتے ہیں تو وہ گرم محسوس ہوگا جبکہ ڈھیلا چھوڑتے ہی وہ قدرے ٹھنڈا محسوس ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق عین یہی طریقہ اختیار کرتے ہوئے ماحول دوست ریفریجریٹر بنائے جاسکتے ہیں۔
ربڑ کو کھینچنے اور چھوڑنے سے حرارت میں کمی بیشی کا یہ قدرتی مظہر ’الاسٹوکیلورک‘ اثر کہلاتا ہے۔ یہ قدرتی اثر کسی بھی فریج یا ایئرکنڈیشنر میں مائع کو بھینچنے اور پھیلانے سے انجام دیا جاسکتا ہے اور یوں بالکل نئی قسم کا ماحول دوست نظام تشکیل دیا جاسکتا ہے۔ اسے ہم سبز اور ماحول دوست ٹیکنالوجی بھی کہہ سکتے ہیں۔
چین میں ننکائی یونیورسٹی کے طالب علموں نے ربر، نائیلون، نکل ٹیٹانیئم اور مچھلی کے تاروں پر مختلف تجربات کیے۔ انہوں نے 3 سینٹی میٹر لمبے تاروں کو نہ صرف بل دیئے بلکہ انہیں کوائلوں کی شکل میں بھی موڑا۔ یہ عمل ’’سپرکوائلنگ‘‘ کہلاتا ہے اور اس طرح تاروں کے کھلنے اور بند ہونے میں 15 درجے سینٹی گریڈ زیادہ اور اتنے ہی درجے سینٹی گریڈ کم درجہ حرارت نوٹ کیا گیا۔
مختلف مٹیریلز کے تاروں کو کھینچنے، پھیلانے اور چھلے دار صورت دینے میں ان کے سالمات (مالیکیولز) ایک خاص انداز میں ترتیب پاتے ہیں جس سے حرارت خارج یا جذب ہوتی ہے۔ ایک مقام ایسا دیکھا گیا جب تاروں سے پیدا ہونے والی ٹھنڈک ریفریجریٹر کے نظام تک جاپہنچی۔
اگلے مرحلے میں اس تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک ماڈل بنایا گیا۔ پنسل کی ڈبیہ جتنا ایک چھوٹا فریج بنایا گیا جس میں نکل ٹیٹانیئم کے چکردار تار رکھے گئے تھے۔ اس طرح صرف چند سیکنڈ میں ہی پانی کی تھوڑی مقدار کا درجہ حرارت 8 درجے سینٹی گریڈ تک کم ہوگیا۔ اس طرح تاروں کو بل دینے اور کھولنے سے ٹھنڈک پیدا کرنے والے نظام کی افادیت ثابت ہوگئی۔
اگرچہ مختلف مٹیریلز کے تاروں کو ابھی ایک نظام میں رکھنا اور سنبھالنا ممکن نہیں لیکن اس ٹیکنالوجی کو دیگر ایسے نظاموں اور کارخانوں میں ضرور استعمال کیا جاسکتا ہے جہاں حرارت بڑھ جاتی ہے اور اسے کم کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔