دنیا بھر کے11 ہزار سائنسدانوں نے عالمی موسمیاتی ایمرجنسی پیغام پردستخط کردیئے

لندن: دنیا بھر کے 11 ہزار سے زائد چوٹی کے سائنسدانوں نے ایک اہم پیغام لکھا ہے اوراس پر دستخط کرکے اسے مہربند کیا ہے۔

اس خط میں انہوں نے زمین پر فوری طور پر ’عالمی آب و ہوا سے متعلق ہنگامی صورتحال‘ یعنی گلوبل کلائمٹ ایمرجنسی نافذ کرنے کی تجویز دی ہے۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہہ اگر ہم انسانوں نے اپنی طرزِ زندگی میں دیرپا اور گہری تبدیلیاں نہیں کیں تو بہت جلد پوری انسانیت کو ناقابلِ بیاں انسانی تکالیف و مسائل کا سامنا ہوگا۔ اگرچہ ماہرین کی جانب سے آلودگی اور کلائمٹ چینج پر کئی دہائیوں سے دہائیاں دی جارہی ہیں لیکن سرکاری حلقوں میں انہیں سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا۔ اب 150 ممالک کے 11 ہزار ماہرین نے دنیا کے نام اپنے خط میں دوبارہ با اثر حلقوں کو جگانے کی کوشش کی ہے۔

جامعہ سڈنی کے ماہرِ ماحولیات تھامس نیوسم بھی انہی ماہرین میں سے ایک ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ تمام سائنسدانوں پر دنیا کو خطرات سے آگاہ کرنے کی اخلاقی ذمے داری عائد ہوتی ہے۔ اب ہم اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ہمیں کلائمٹ ایمرجنسی عائد کردینی چاہیے۔
دوسال قبل ماہرین نے ایسا ہی ایک خط تحریر کیا تھا اور اب تھامس اور ان کے ساتھیوں نے ایک اور پیغام لکھا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے ۔ اس تحقیقی مقالے میں توانائی کے استعمال، زمینی سطح کے درجہ حرارت، آبادی، جنگلات کے خاتمے، قطبینی برف کے پگھلاؤ، اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا مکمل جائزہ لیا گیا ہے۔

مقالے کا خلاصہ یہ ہے کہ آب و ہوا کا بحران اب آچکا ہے اور اس میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اسی سے انسان کا نصیب جڑا ہے۔ ایک جانب تو کرہ ارض پر ہرسال 80 ملین کی آبادی بڑھ رہی ہے اور دوسری جانب وسائل تیزی سے ختم ہورہے ہیں۔ ماہرین نے رکازی ایندھن یا فوسل فیول میں کمی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے نظاموں پر کام کرنے پر زور دیا ہے۔ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ آبادی پر کنٹرول کرنے میں مدد دیں اور پودوں سے حاصل ہونے والی غذائیں بڑھائیں۔

یہ تحقیق بایوسائنس نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے