میشا شفیع کی ایک ٹوئٹ نے میری زندگی بدل دی، علی ظفر
کراچی: نامور گلوکار و اداکار علی ظفر کا میشا شفیع کی جانب سے لگائے جانے والے جنسی ہراسانی کے الزامات کے بارے میں کہنا ہے کہ میشا کی ایک ٹوئٹ نے ان کی زندگی بدل دی۔
حال ہی میں علی ظفر اداکار احسن خان کے شو میں بطور مہمان شریک ہوئے جہاں انہوں نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے لگائے جانے والے جنسی ہراسانی کے الزامات اور ان الزامات کی وجہ سے ان کی زندگی پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں کھل کر گفتگو کی۔
گزشتہ برس اپریل میں میشا شفیع نے علی ظفر پر الزام لگایا تھا کہ جیمنگ سیشن (گانے کی ریہرسل) کے دوران علی ظفر نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا اور اس سے پہلے بھی کئی بار وہ انہیں ہراساں کرچکے تھے۔ علی ظفر نے میشا شفیع کے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا اور ان پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرتے ہوئےانہیں ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا۔
علی ظفر کے کیس کے جواب میں میشا شفیع نے بھی ان پر کیس کیا تھا جس میں 200 کروڑ یعنی 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا گیا تھا۔ شو کے دوران علی ظفر نے بتایا کہ وہ میشا شفیع کے خلاف یہ کیس جیت چکے ہیں اور عدالت نے میشا شفیع کا کیس خارج کردیا ہے۔
علی ظفر نے بتایا کہ ایک سال کے دوران اس کیس کی وجہ سے انہیں جذباتی اور مالی طور پر بےحد نقصان پہنچا۔علی ظفر نے اس کیس کے ان کی زندگی پر پڑنے والے اثرات کے متعلق بتاتے ہوئے کہا موجودہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے اور یہاں ہر انسان کو اپنے حقوق کے بارے میں مکمل آگاہی ہونی چاہیے۔ آپ سوشل میڈیا پر جو بھی کہیں اس کا ایک ایک لفظ سوچ سمجھ کر بولیں کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو۔
دوسری بات اگر آپ کسی پر کوئی الزام لگائیں تو آپ کے پاس اس حوالے سےایک مضبوط ثبوت ہونا چاہیے ورنہ ہر کوئی کسی پر بھی اُٹھ کر الزام لگادے گا۔ جس کی مثال حال ہی میں ہوا ایک واقعہ ہے جس میں لاہور کے ایک کالج میں طالبہ کی جانب سے لگائے جانے والے ہراسانی کے جھوٹے الزام کے باعث لیکچرار نے خودکشی کرلی تھی۔
علی ظفر نے کہا کہ صرف ایک ٹوئٹ نے میری 20 سال کی محنت، میرا سارا کام میری زندگی بدل دی۔ یہ کیسی دنیا ہے سوشل میڈیا پر یہ کیا ہورہا ہے۔ اس واقعے کے بعد میں نے طے کیا کہ میں میشا شفیع کو جھوٹا ثابت کروں گا اور یہ بھی ثابت کروں گا کہ آخر انہوں نے یہ الزامات لگائے کیوں۔ میں مثال قائم کرنا چاہتا تھاکہ آگے سے سوشل میڈیا پر کوئی مرد اور کوئی عورت کسی دوسرے مرد یا عورت کی زندگی تباہ نہ کرسکے۔
گلوکار علی ظفر نے کہا آواز اٹھانا اور اپنے جذبات کا اظہار کرنا بہت ضروری ہے اور عورتوں کے کیس میں تو یہ زیادہ ضروری ہے کیونکہ ہمارا معاشرہ مَردوں کا معاشرہ ہے جہاں مَردوں نے بہت سال عورتوں کی آواز دبائی ہے۔ خواتین نے بہت سال محنت کرکے دوسری خواتین کی آواز کو بلند کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم یہ ساری محنت ایک جھوٹے الزام اور جھوٹے کیس کی وجہ سے پسِ پشت چلی گئی۔
علی ظفر نے تمام لوگوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا جس طرح ایک دہشتگرد کی وجہ سے تمام مسلمان دہشتگرد نہیں ہوجاتے اسی طرح اگر ایک مرد یا عورت جھوٹ بورہی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ تمام لوگ جھوٹ بول رہے ہیں۔ مَردوں کے لیے یہ چیز سمجھنی بہت ضروری ہے کہ ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں عورتوں پر ظلم ہوتے ہیں لہٰذا میں یہ چاہوں گا کہ اس ایک واقعے کی وجہ سے دیگرعورتوں کی آواز کو پسِ پشت نہ ڈالا جائے۔