اتنی غلطیاں کی گئی ہیں سمری میں کہ لگتا ہے تقرری کو کالعدم قراردینا ہوگا. چیف جسٹس
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ، چیف جسٹس نے کہا ایسی غلطیاں کی گئیں کہ ہمیں تقرری کوکالعدم قراردیناہوگا، سمری میں دوبارہ تعیناتی،تقرری،توسیع کانوٹیفکیشن جاری کیا،اب بھی وقت ہے دیکھ لیں .
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تکلیف دہ بات ہے کہ آرمی چیف کے معاملے میں ایسی باتیں سامنے نہیں آنی چاہیے جو سمری پیش کی گئی ہے اس میں ایسی غلطیاں کی گئی ہیں کہ ہمیں تقرری کو کالعدم قراردینا ہوگا‘اب بھی وقت ہے سمری میں کتنی سنگین غلطیاں کی گئی ہیں انتہائی اہمیت کے معاملے میں اتنی سنگین غلطیاں انتہائی افسوسناک ہے کیا آپ ہمارے ساتھ مذاق کررہے ہیں؟
انہوں نے حکومت کو کل تک کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ آپ نوٹیفکیشن دوبارہ دیکھ لیں دوبارہ تقرری‘ تعیناتی اور مدت ملازمت میں توسیع دی جاری ہے .چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 243 اور255کے تحت ریٹائرڈ شخص کو دوبارہ تعینات کرسکتی ہے ابھی تک اس سوال کا جواب نہیں مل سکا اٹارنی جنرل آج بھی عدالت کو مطمئن نہیں کرپائے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں مدت اور دبارہ تعیناتی کا ذکر نہیں، ماضی میں 5 سے 6 جنرلز 10، 10 سال تک توسیع لیتے رہے، کسی نے پوچھا تک نہیں تاہم آج یہ سوال سامنے آیا ہے، اس معاملے کو دیکھیں گے تاکہ آئندہ کے لیے کوئی بہتری آئے.سپریم کورٹ میں وفاقی کابینہ کی جانب سے کل منظور کیا جانے والا نوٹیفکیشن پیش کردیا گیا ہے‘سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آرمی سروس رولز میں تو یہ بھی نہیں لکھا کہ آرمی چیف کا فوج سے ہونا ضروری ہے اس طرح تو آپ کو بھی آرمی چیف لگایا جاسکتا ہے ‘
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ میں کتنا وقت باقی ہے جس پر انہیں بتایا گیا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت کل رات ختم ہورہی ہے جس پر جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ پھر تو ہمیں جلد فیصلہ دینا ہوگا تاکہ فوج کو یہ معلوم ہوکہ 29نومبر کو فوج کا سربراہ کون ہوگا؟سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوگئی ہے.اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی چیف ایگزیکٹیو کا اختیار ہے‘عدالت نے ان سے سوال کیا کہ آرمی چیف کی ریٹامنٹ کی عمر کیا ہے تو اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آرمی ایکٹ میں اس کا ذکر موجود نہیں ہے.
عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ، جیورسٹ فا?نڈیشن کے وکیل ریاض حنیف راہی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کررہا ہے. آرمی چیف کی جانب سے سابق وزیر قانون فروغ نسیم ان کا کیس لڑنے کے لیے عدالت میں موجود ہیں جبکہ اٹارنی جنرل انور منصور خان حکومتی موقف بیان کرنے کے لیے کمرہ عدالت میں ہیں.
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حکومت انا کا مسلہ بناکر معاملہ کو طول دے رہی ہے جب سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا تھا کہ کیا حکومت نے اپنی غلطیاں تسلیم کرکے درست کیا گیا ہے جس پر اٹارنی جنرل نے سرنڈر کرنے کی بجائے کہا کہ وہ دلائل دیں گے.عدالت نے سماعت کو کل تک ملتوی کردی ہے
دوسری جانب تجزیہ نگاروں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو چاہیے تھا کہ وہ سرنڈر کردیتے اور قانون میں جو کمی موجود ہے اس کے لیے عدالت سے قانون سازی کے لیے وقت مانگ لیتی تو معاملہ چند گھنٹوں میں نمٹ جاتا مگر اٹارنی جنرل نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرکے ایک اچھا موقع گنوادیا.
خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا‘یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت 29 نومبر کو مکمل ہورہی ہے اور اس ملازمت میں وزیراعظم عمران خان نے توسیع کردی تھی. تاہم عدالت نے اس نوٹیفکیشن کو معطل کرتے ہوئے کیس میں جنرل قمر جاوید باجوہ کو خود فریق بناتے ہوئے آرمی چیف، وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کو نوٹس جاری کردیے تھے.
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر سپریم کورٹ نئے نوٹیفکیشن کو بھی مسترد کردیتی ہے تو حکومت جن امور پر قانون خاموش ہے انہیں کور دینے کے لیے ایک آرڈینس جاری کرنے پر غور کررہی ہے.