فضائی آلودگی بصارت اور یادداشت کے لیے بھی خطرناک
لندن: فضائی آلودگی کی تباہ کاریوں سے ایک دنیا پریشان ہے لیکن اب بری خبر یہ ہے کہ انتہائی آلودہ فضا میں مسلسل رہنے والے افراد میں دیگر کےمقابلے میں نابینا پن کی وجہ بننے والے ایک خطرناک مرض گلوکوما یا سبز موتیا کے زیادہ شکار ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب ایک اور تحقیق میں فضائی آلودگی کو یادداشت کے لیےبھی خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین نے اس کی ناقابلِ تردید وضاحت پیش کرتے ہوئے بتایا کہ فضا میں آلودہ ذرات سانس کے ذریعے پھیپھڑوں میں جاتے ہیں اور وہاں سے خون میں پہنچتے ہیں ۔ جب وہ آنکھوں کی باریک رگوں تک آتے ہیں تو دھیرے دھیرے خون کی نالیوں کو مزید تنگ کردیتے ہیں۔ اس کا نتیجہ بصارت میں کمی اور گلوکوما کی صورت میں نکلتا ہے۔
اس ضمن میں یونیورسٹی کالج آف لندن کے سائنسدانوں نے برطانیہ کے بایوبینک سے 111,370 کا ڈیٹا لیا اور مسلسل چار سال تک ان افراد کے آنکھوں کے ٹٰیسٹ لیے گئے۔ ان تمام شرکا کے گھر کے پاس فضائی آلودگی اور دیگر کیفیات کا جائزہ بھی لیا گیا ۔ آخر میں ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ اگر کوئی فرد مسلسل فضائی آلودگی والی جگہہ پر رہائش اختیار کرتا ہے تو اس میں عمر کے ساتھ ساتھ گلوکوما کے خطرات میں چھ فیصد اضافہ ہوجاتا ہے۔
واضح رہے کہ سبزموتیا کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے اور یہ اب بھی نابینا پن کی ایک بڑی وجہ بھی ہے۔
ایک اور مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ فضائی آلودگی دماغ میں کچھ ایسی تبدیلیاں پیدا کرتی ہے جس سے یادداشت میں کمزوری کے ساتھ ساتھ الزائیمر جیسے مرض کو بھی بڑھاوا ملتا ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے کیک اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر اینڈریو پیٹکس اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہےکہ فضائی آلودگی اور یادداشت متاثر ہونے کا سائنسی تعلق دریافت ہوا ہے۔ جسے شماریاتی ماڈل قرار دیا گیا ہے۔
اگرچہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن فضائی آلودگی انسانی دماغ میں ایسی بنیادی تبدیلیاں پیدا کرتی ہے جو کمزور حافظے کی وجہ بن سکتی ہے